اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يُحَدِّثُ بِنَحْوٍ مِنْ ثَلَاثِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ مَا أَسْتَحِلُّ أَنْ أَذْکُرَ مِنْهَا شَيْئًا وَأَنَّ لِي کَذَا وَکَذَاقَالَ مُسْلِم وَسَمِعْتُ أَبَا غَسَّانَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو الرَّازِيَّ قَالَ سَأَلْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِيدِ فَقُلْتُ الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ لَقِيتَهُ قَالَ نَعَمْ شَيْخٌ طَوِيلُ السُّکُوتِ يُصِرُّ عَلَی أَمْرٍ عَظِيمٍ
سلمہ ، حمیدی ، سفیان بیان کرتے ہیں میں نے جابر سے تیس ہزار ایسی احدیث سنی ہیں کہ ان میں سے کسی ایک حدیث کو بھی میں ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتا خواہ اس کے بدلے مجھے کتنا ہی مال وعزت ملے اور سفیان کہتے ہیں میں نے ابوغسان محمد بن عمرو رازی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے جریر بن عبدالحمید سے پوچھا کہ کیا آپ حارث بن حصیرہ سے ملے ہیں ؟ کہا ہاں وہ ایک بوڑھا شخص ہے اکثر خاموش رہتا ہے لیکن بہت بڑی بات پر اصرار کرتا ہے ۔