اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ قَالَ دَخَلَ أَبُو دَاوُدَ الْأَعْمَی عَلَی قَتَادَةَ فَلَمَّا قَامَ قَالُوا إِنَّ هَذَا يَزْعُمُ أَنَّهُ لَقِيَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ بَدْرِيًّا فَقَالَ قَتَادَةُ هَذَا کَانَ سَائِلًا قَبْلَ الْجَارِفِ لَا يَعْرِضُ فِي شَيْئٍ مِنْ هَذَا وَلَا يَتَکَلَّمُ فِيهِ فَوَاللَّهِ مَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً وَلَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً إِلَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ
حسن بن علی حلوانی ، یزید بن ہارون ، حضرت ہمام نے کہا کہ ابوداؤد اعمی حضرت قتادہ کے پاس آیا جب وہ چلا گیا تو لوگوں نے کہا کہ اس شخص کا دعوی ہے کہ وہ اٹھارہ بدری صحابہ سے ملا ہے حضرت قتادہ نے کہا کہ یہ طاعون جازف سے پہلے بھیک مانگتا تھا اس کا روایت حدیث سے کوئی لگاؤ تھا نہ یہ اس فن میں گفتگو کرتا تھا اللہ کی قسم سعد بن مالک یعنی سعد بن ابی وقاص کے علاوہ کسی بدری صحابی سے حسن بصری اور سعید بن مسیب جیسے لوگوں نے بھی روایت نہیں کی ہے ۔