جلدی نماز پڑھنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلماِنَّھَا سَتَکُوْنُ عَلَیْکُمْ بَعْدِی اُمَرَاءُ یَشْغَلُھُمْ اَشْیَاءُ عَنِ الصَلَاۃِ لِوَ قْتِھَا حَتّٰی یَذْھَبَ وَقْتُھَا فَصَلُّوا الصَّلَاۃَ لِوَقْتِھَا فَقَالَ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اُصَلِّیْ مَعَھُمْ قَالَ نَعَمْ۔ (رواہ ابوداؤد)
" اور حضرت عبادہ ابن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میرے بعد عنقریب تم پر ایسے (لوگ) حاکم ہوں گے جنہیں دنیا کے چیزیں (یعنی خواہشات نفسانی) وقت (مستحب) پر نماز پڑھنے سے باز رکھیں گی، یہاں تک کہ نماز کا وقت نکل جائے گا (یعنی وقت کراہت آجائے گا) لہٰذا تم اپنی نمازیں وقت پر پڑھتے رہنا (خواہ تنہا ہی کیوں نہ پڑھنی پڑے) ایک آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا پھر (دوبارہ) ان کے ساتھ بھی نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! (ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کرنا تاکہ ثواب بھی زیادہ ملے اور حکام کی مخالفت کرنے کی وجہ سے فتنہ و فساد بھی پیدا نہ ہو)۔" (سنن ابوداؤد)