مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان۔ ۔ حدیث 587

جلدی نماز پڑھنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ قَبِیْصَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَکُوْنُ عَلَیْکُمْ اُمَرَاءُ مِنْ بَعْدِی یُؤَخِرُوْنَ الصَّلَاۃَ فَھِیَ لَکُمْ وَھِیَ عَلَیْھِمْ فَصَلُّوْا مَعَھُمْ مَا صَلُّوا الْقِبْلَۃَ۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت قبیصہ ابن وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم پر ایسے حاکم ہوں گے جو نماز (وقت مستحب سے ) تاخیر کر کے پڑھیں گے اور وہ نماز تمہارے لئے تو مفید ہوگی اور ان کے لئے وبال ہوگی لہٰذا جب تک وہ قبلہ (یعنی کعبتہ اللہ ) کی طرف نماز پڑھتے ہیں تم بھی ان کے ساتھ نماز پڑھتے رہنا۔" (ابوداؤد)

تشریح
" فائدہ" کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم نے وقت مستحب کی فضیلت حاصل کرنے کی خاطر ان کی نماز سے پہلے نماز پڑھ لی۔ اور پھر اس کے بعد ان کے ساتھ بھی پڑھی تو یہ دوسری نماز تمہارے لئے نفل ہو جائے گی جس کی وجہ سے تمہیں بہت زیادہ ثواب ملے گا اور اگر ان کی نماز سے پہلے نماز نہ پڑھی بلکہ ان کے ہمراہ پڑھی تو اس کے لئے تم پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا کیونکہ ان کے ساتھ وقت مکروہ میں تمہارا نماز پڑھنا فتنے کے خوف اور فساد کے دفعیہ کی غرض سے ہوگا۔
اسی طرح " وبال" کا مطلب یہ ہے کہ وہ نماز ان کے لئے مواخذہ کا باعث ہوگی کہ جب وہ وقت مختار میں نماز ادا کرنے پر قادر تھے تو وقت سے تاخیر کر کے غیر مطلوب وقت میں نماز کیوں پڑھی اور پھر یہ کہ امور دنیا نے انہیں امور عقبی کی انجام دہی سے باز رکھا جو یقینًا کسی مسلمان کے لئے مناسب نہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں