صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مقدمہ مسلم ۔ حدیث 69

اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔

راوی:

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ قَدْ لَزِمَ أَيُّوبَ وَسَمِعَ مِنْهُ فَفَقَدَهُ أَيُّوبُ فَقَالُوا يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّهُ قَدْ لَزِمَ عَمْرَو بْنَ عُبَيدٍ قَالَ حَمَّادٌ فَبَيْنَا أَنَا يَوْمًا مَعَ أَيُّوبَ وَقَدْ بَکَّرْنَا إِلَی السُّوقِ فَاسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَيُّوبُ وَسَأَلَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَيُّوبُ بَلَغَنِي أَنَّکَ لَزِمْتَ ذَاکَ الرَّجُلَ قَالَ حَمَّادٌ سَمَّاهُ يَعْنِي عَمْرًا قَالَ نَعَمْ يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّهُ يَجِيئُنَا بِأَشْيَائَ غَرَائِبَ قَالَ يَقُولُ لَهُ أَيُّوبُ إِنَّمَا نَفِرُّ أَوْ نَفْرَقُ مِنْ تِلْکَ الْغَرَائِبِ

عبیداللہ بن عمر قواریری ، حضرت حماد بن زید کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اوپر ایوب سختیانی کی مجلس اور ان سے حدیث سننے کو لازم کر لیا تھا ایک دن ایوب نے اس کو نہ پایا تو پوچھا تو لوگوں نے کہا کہ اے ابوبکر(کنیت ایوب سختیانی) اس نے عمرو بن عبید کی مجلس کو لازم کر لیا ہے حماد کہتے ہیں کہ ایک دن میں صبح کے وقت ایوب کے ساتھ بازار جارہا تھا اتنے میں وہ شخص سامنے آیا ایوب نے اس کو سلام کیا اور حال پوچھا پھر اس کو کہا کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ تو نے فلاں شخص کی مجلس لازم کرلی ہے حماد کہتے ہیں اس کا نام لیا یعنی عمرو۔ اس نے کہا ہاں اے ابوبکر وہ ہم سے عجیب وغریب احادیث بیان کرتا ہے ایوب نے کہا کہ ہم تو ایسے عجائبات سے بھاگتے یا ڈرتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں