نماز کے فضائل کا بیان
راوی:
وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَےْسَ صَلٰوۃٌ اَثْقَلَ عَلَی الْمُنَافِقِےْنَ مِنَ الْفَجْرِ وَالْعِشَآءِ وَلَوْ ےَعْلَمُوْنَ مَافِےْھِمَا لَاتَوْھُمَا وَلَوْ حَبْوًا (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافقین پر عشاء اور فجر سے زیادہ بھاری کوئی نماز نہیں۔ اگر دونوں کے ثواب وہ جان لیں تو سرین کے بل چلتے ہوئے آیا کریں۔ " (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تشریح
منافقین کے مزاج میں عبادت کے سلسلے میں کسل و سستی بہت ہوتی ہے پھر جو نمازیں وہ پرھتے ہیں وہ بھی محض اپنی جان بچانے اور مسلمانوں کو دکھانے سنانے کے لئے پڑھتے ہیں۔ فجر اور عشاء یہ دو وقت ایسے ہیں جو اول تو آرام و استراحت اور نیند کی لذت حاصل کرنے کے ہیں۔ نیز جاڑوں کے موسم میں سردی کے ہیں دوسرے یہ کہ ان اوقات میں اندھیرا ہونے کی وجہ سے کوئی کسی کو کم ہی پہچانتا ہے اس لئے یہ دونوں نمازیں ان بدبختوں پر بہت گراں ہوتی ہیں۔ لہٰذا یہ حدیث اس طرف اشارہ کر رہی ہے کہ مخلص و صادق مومنین کو چاہئے کہ وہ اس خصلت سے بچیں تاکہ منافقین کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔