اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ نِعْمَ الرَّجُلُ بَقِيَّةُ لَوْلَا أَنَّهُ کَانَ يَکْنِي الْأَسَامِيَ وَيُسَمِّي الْکُنَی کَانَ دَهْرًا يُحَدِّثُنَا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْوُحَاظِيِّ فَنَظَرْنَا فَإِذَا هُوَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ
اسحاق بن ابراہیم حنظلی ، حضرت عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ بقیہ اچھا ہوتا اگر وہ ناموں کو کنیت سے اور کنیت کو ناموں سے بیان نہ کرتا ایک عرصہ تک وہ ہم سے ابوسعید وحاظی سے روایت کرتا رہا بعد میں تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ تو عبدالقدوس ہے ۔