اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ذُکِرَ عِنْدَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيُّ فَضَعَّفَهُ جِدًّا فَقِيلَ لِيَحْيَی أَضْعَفُ مِنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا کُنْتُ أَرَی أَنَّ أَحَدًا يَرْوِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ
حضرت عبدالرحمن بن بشر عبدی نے کہا کہ میں نے یحیی بن سعید قطان سے سنا جب ان کے سامنے محمد بن عبداللہ بن عبید بن عمیر لیثی کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے اس کو بہت زیادہ ضعیف فرمایا کسی نے یحیی سے کہا کہ وہ یعقوب بن عطاء سے بھی زیادہ ضعیف ہے تو فرمایا ہاں پھر فرمایا میرے خیال میں تو کوئی بھی محمد بن عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایات نقل نہیں کرے گا۔