صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 127

ایسے لوگوں سے قتال (جہاد) کا حکم یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں

راوی: قتیبہ بن سعید , لیث بن سعید , عقیل , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , عتبہ بن مسعود , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَهُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا کَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ

قتیبہ بن سعید، لیث بن سعید، عقیل، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، عتبہ بن مسعود، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب وفات پائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور اہل عرب میں سے جنہیں کافر ہونا تھا وہ کافر ہو گئے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے خلاف اعلان جنگ کیا تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں سے کس طرح جنگ کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرما دیا تھا کہ مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم اس وقت تک ہوا ہے کہ وہ لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کے قائل ہوجائیں پس جو شخص لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کا قائل ہو جائے گا وہ مجھ سے اپنا جان ومال بچالے گا ہاں حق پر ضرور اس کے جان و مال سے تعرض کیا جائے گا باقی اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب میں ارشاد فرمایا اللہ کی قسم میں ضرور اس شخص سے قتال کروں گا جو نماز اور زکوة کی فرضیت میں فرق جانتا ہے کیونکہ جس طرح نماز جسم کا حق ہے اسی طرح زکوة مال کا حق ہے اللہ کی قسم اگر وہ لوگ ایک رسی دینے سے بھی انکار کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتے تھے اور مجھے نہ دیں گے تو میں ضرور ان سے جنگ کروں گا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم جب میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ مرتدوں سے جنگ کرنے کے لئے کشادہ کر دیا ہے تو میں بھی سمجھ گیا کہ یہی بات حق ہے۔

It is narrated on the authority of Abu Huraira that when the Messenger of Allah (may peace be upon him) breathed his last and Abu Bakr was appointed as his successor (Caliph), those amongst the Arabs who wanted to become apostates became apostates. 'Umar b. Khattab said to Abu Bakr: Why would you fight against the people, when the Messenger of Allah declared: I have been directed to fight against people so long as they do not say: There is no god but Allah, and he who professed it was granted full protection of his property and life on my behalf except for a right? His (other) affairs rest with Allah. Upon this Abu Bakr said: By Allah, I would definitely fight against him who severed prayer from Zakat, for it is the obligation upon the rich. By Allah, I would fight against them even to secure the cord (used for hobbling the feet of a camel) which they used to give to the Messenger of Allah (as zakat) but now they have withheld it. Umar b. Khattab remarked: By Allah, I found nothing but the fact that Allah had opened the heart of Abu Bakr for (perceiving the justification of) fighting (against those who refused to pay Zakat) and I fully recognized that the (stand of Abu Bakr) was right.

یہ حدیث شیئر کریں