جو شخص عقیدہ تو حید پر مرے گا وہ قطعی طور پر جنت میں داخل ہوگا
راوی: سہل بن عثمان , ابوکریب , محمد بن علاء , ابومعاویہ , اعمش , ابوصالح , ابوہریرہ یا ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ شَکَّ الْأَعْمَشُ قَالَ لَمَّا کَانَ غَزْوَةُ تَبُوکَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَکَلْنَا وَادَّهَنَّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلُوا قَالَ فَجَائَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ وَلَکِنْ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ثُمَّ ادْعُ اللَّهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَکَةِ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَدَعَا بِنِطَعٍ فَبَسَطَهُ ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِکَفِّ ذُرَةٍ قَالَ وَيَجِيئُ الْآخَرُ بِکَفِّ تَمْرٍ قَالَ وَيَجِيئُ الْآخَرُ بِکَسْرَةٍ حَتَّی اجْتَمَعَ عَلَی النِّطَعِ مِنْ ذَلِکَ شَيْئٌ يَسِيرٌ قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْبَرَکَةِ ثُمَّ قَالَ خُذُوا فِي أَوْعِيَتِکُمْ قَالَ فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ حَتَّی مَا تَرَکُوا فِي الْعَسْکَرِ وِعَائً إِلَّا مَلَئُوهُ قَالَ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَی اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاکٍّ فَيُحْجَبَ عَنْ الْجَنَّةِ
سہل بن عثمان، ابوکریب، محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ یا حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ( راوی اعمش کو شک ہے) کہ جب غزوہ تبوک کا وقت آیا تو اس دن لوگوں کو بہت سخت بھوک لگی، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے ان اونٹوں کو جن پر پانی لاتے ہیں ان کو ذبح کرکے گوشت وغیرہ کھالیں اور چربی کا تیل بنالیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ایسا کرلو، اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا کریں گے تو سواریاں کم ہو جائیں گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا نہ کریں بلکہ سب لوگوں کا بچا ہوا کھانے پینے کا سامان جمع کریں اور اللہ تعالیٰ سے اس میں برکت کی دعا فرمائیں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا! پھر چمڑے کا دستر خوان منگوا کر بچھا دیا اور لوگوں کے پاس جو کچھ کھانے پینے کا سامان بچ گیا تھا اس کو طلب فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق کچھ لوگوں نے مٹھی بھر جو اور کچھ لوگوں نے مٹھی بھر چھوہارے اور کچھ لوگوں نے روٹی کا ٹکڑا لا کر حاضر کردیا یہاں تک کہ یہ سب کچھ جب دستر خوان پر جمع ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی، دعا کے بعد فرمایا اپنے اپنے سب برتن بھر لو، لوگوں نے تمام برتن بھر لئے پھر لشکر میں کوئی برتن خالی نہ رہا پھر سب لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور اس کے بعد بھی کچھ باقی رہ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں جو بندہ ان دونوں شہادتوں پر یقین رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا (مرے گا) اسے جنت سے ہرگز نہ روکا جائے گا۔
It is narrated either on the authority of Abu Huraira or that of Abu Sa'id Khudri. The narrator A'mash has narrated this hadith with a little bit of doubt (about the name of the very first narrator who was in direct contact with the Holy Prophet. He was either Abu Huraira or Abu Sa'id Khudri. Both are equally reliable transmitters of the traditions). He (the narrator) said: During the time of Tabuk expedition, the (provisions) ran short and the men (of the army) suffered starvation; they said: Messenger of Allah, would you permit us to slay our camels? We would eat them and use their fat. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Do as you please. He (the narrator) said: Then 'Umar came there and said: Messenger of Allah, if you do that (if you give your consent and the men begin to slay their camels), the riding animals would become short. But (I would suggest you to) summon them along with the provisions left with them Then invoke Allah's blessings on them (different items of the provisions) It is hoped Allah shall bless them. The Messenger of Allah replied in the affirmative. (the narrator) said: He called for a leather mat to be used as a table cloth and spread it out. Then he called people along with the remaining portions of their provisions. He (the narrator) said: Someone was coming with handful of mote, another was coming with a handful of dates, still another was coming with a portion of bread, till small quantities of these things were collected on the table cloth. He (the narrator said): Then the messenger of Allah invoked blessing (on them) and said: Fill your utensils with these provisions. He (the narrator) said: They filled their vessel to the brim with them, and no one amongst the army (which comprised of 30,000 persons) was left even with a single empty vessel. He (the narrator) aid: They ate to their fill, and there was still a surplus. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) remarked: I bear testimony that there is no god but Allah and I am the messenger of Allah. The man who meets his Lord without harboring any doubt about these two (truths) would never be kept away from Paradise.