مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 654

مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان

راوی:

یہاں نماز کے مقامات سے جگہیں مراد ہیں جہاں جہاں نماز پڑھنا مکروہ یا غیر مکروہ ہے۔ چنانچہ ایسے مقامات کی وضاحت آئندہ احادیث میں کی جائے گی۔ مساجد کی فضائل و برکات کے سلسلہ میں بہت زیادہ احادیث منقول ہیں ان میں سے جن احادیث کو صاحب مشکوٰۃ نے منتخب کیا ہے وہ اس عنوان کے تحت نقل کی جائیں گی البتہ وہ احادیث جنہیں صاحب مشکوٰۃ نے نقل نہیں کیا ہے بلکہ حدیث کی دوسری کتابوں میں نقل ہیں حصول سعادت و برکت کی خاطر ان میں بعض کے ترجمے یہاں نقل کئے جاتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے ذہنوں میں مساجد کی عظمت و فضیلت کا احساس جاگزیں ہو جس کی وجہ سے وہ خدائے تعالیٰ کی عبادت کے لئے مسجد میں جانے کو دینی اور دنیاوی فلاح و کامرانی کا ذریعہ سمجھیں۔
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے صاحبزادہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: میرے بیٹے! مسجد تمہارا گھر ہونا چاہئے، کیونکہ میں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجدیں پرہیز گاروں کا گھر ہیں لہٰذا جس کا گھر مسجد ہو اللہ تعالیٰ اس کی راحت و رحمت کا اور پل صراط سے جنت کی طرف اس کے گزرنے کا ضامن ہوتا ہے۔
حضرت عبداللہ ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا جاتا ہے کہ شیطان سے بچنے کے لئے مسجد ایک مضبوط قلعہ ہے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ مساجد زمین کے اوپر اللہ تعالیٰ کا گھر ہیں اور جس کی زیارت کی گئی ہے اس پر یہ حق ہے کہ وہ اپنی زیارت کرنے والے کا اعزاز و اکرام کرتا ہے یعنی جو آدمی مسجد میں جاتا ہے وہ گویا اللہ تعالیٰ کی زیارت کرتا ہے۔ اس طرح مسجد میں جانے والا بندہ تو زیارت کرنے والا ہوا اور جس کی زیارت کی گئی وہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہوئی۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ مسجد میں آنے والے بندوں کا عزاز و اکرام کرتا ہے اور انہیں اپنے فضل و کرم کی سعادتوں سے نوازتا ہے۔
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی مسجد میں نماز پڑھنے یا اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لئے جگہ پکڑتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف رحمت و شفقت کی نظر فرماتا ہے جس طرح اس آدمی کے اہل خانہ جو مدت کے بعد اپنے گھر لوٹا ہو اس کے ساتھ شفقت و محبت سے پیش آتے ہیں اتنی بات سمجھ لیجئے کہ جن احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسجد میں جگہ پکڑنا ممنوع ہے تو اس کی شکل یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی مسجد میں کسی مخصوص جگہ کو ایسا اختیار کرتا ہے کہ اس جگہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ نہیں بیٹھتا تو یہ ممنوع ہے خواہ اس کا کسی مخصوص جگہ کو اختیار کرنا نماز پڑھنے اور ذکر اللہ ہی کے لئے کیوں نہ ہو کیونکہ اس طرح ریا و نمائش کا شبہ ہو جانے کا خطرہ ہے۔
اور اس قسم کی وہ احادیث جن سے مسجد میں جگہ پکڑنے کی فضیلت کا اظہار ہوتا ہے اس بات پر محمول ہیں کہ مسجد کو کسی دنیاوی غرض و منفعت سے قطع نظر محض نماز پڑھنے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہنے کی نیت سے جائے قیام قرار دیا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں