مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلٰوۃٌ فِیْ مَسْجِدِیْ ھٰذَا خَےْرٌ مِّنْ اَلْفِ صَلٰوۃٍ فِےْمَا سِوَاہُ اِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں ہزار نمازیں پڑھنے سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تشریح
مسجد حرام کو مستثنیٰ اس لئے کیا گیا ہے کہ مسجد حرام نہ صرف یہ کہ دوسری مساجد کے مقابلے میں زیادہ بابرکت ہے بلکہ اپنی عظمت و برکت اور فضیلت کے اعتبار سے مسجد نبوی سے بھی افضل ہے چنانچہ منقول ہے کہ مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے ثواب کے برابر ہوتا ہے۔
اب اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ حرم شریف میں وہ کون سی جگہ ہے جہاں نماز ادا کرنے پر اتنا ثواب ملتا ہے، چنانچہ پہلا قول یہ ہے کہ کوئی متعین جگہ نہیں ہے بلکہ پورا حرام اس فضیلت و برکت کا حامل ہے۔
دوسرا قول یہ ہے کہ جس جگہ جماعت ہوتی ہے ۔ علماء حنفیہ کے اقوال سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے ۔ اسی قول کو بعض شافعی علماء نے بھی اختیار کیا ہے۔ علماء حنفیہ کے نزدیک ثواب کی اس زیادتی کی فضیلت خاص طور پر فرائض سے متعلق ہے نوافل سے نہیں۔
تیسرا قول یہ ہے کہ وہ جگہ خانہ کعبہ ہے۔ یہ چوتھا قول ان چاروں اقوال میں سب سے ضعیف ہے۔