مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 659

مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا بَےْنَ بَےْتِیْ وَمِنْبَرِیْ رَوْضَۃٌ مِّنْ رِےَاضِ الْجَنَّۃِ وَمِنْبَرِیْ عَلٰی حَوْضِیْ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے مکان اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض (یعنی حوض کوثر ) کے اوپر ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جو آدمی میرے مکان اور (مسجد نبوی میں) میرے منبر کے درمیان واقع جگہ پر عبادت کرے گا تو اسے اس عظیم سعادت کے صلے میں جنت کا ایک باغ ملے گا اور جو آدمی میرے منبر کے نزدیک عبادت میں مشغول رہے گا تو قیامت کے دن وہ حوض کوثر سے سیراب ہو گا۔
حضرت امام امالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے ظاہری معنی ہی پر محمول ہے کیونکہ روضہ کے معنی ٹکرے کے ہیں لہٰذا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکان و منبر کے درمیان کی جگہ وہ ٹکڑا ہے جو جنت سے زمین پر اس جگہ منتقل کیا گیا ہے اور یہ ٹکڑا زمین کے دوسرے حصوں کی طرح قیامت کے روز فنا نہیں ہوگا بلکہ جوں کا توں جنت میں واپس چلا جائے گا۔
علامہ تور پشتی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مسجد نبوی کے منبر اور حجرہ رسول کے درمیان کی جگہ کو روضہ اس لئے کہا گیا ہے کہ اس جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربت مبارک کی زیارت کرنے والے، وہاں کے حاضرباش ملائکہ اور جن وانس ہمیشہ عبادت اور ذکر اللہ میں مشغول رہتے ہیں ایک جماعت جاتی ہے تو دوسری جماعت آجاتی ہے اس طرح لگاتار وہاں عبادت کرنے والوں کے آنے جانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے لہٰذا اس مناسبت سے اس جگہ کو روضہ سے تعبیر فرمایا گیا ہے جیسا کہ ذکر کے حلقوں کو ریاض جنت فرمایا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں