مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 664

مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْاَشْعَرِیِّ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَعْظَمُ النَّاسِ اَجْرًا فِی الصَّلٰوۃِ اَبْعَدُھُمْ فَاَبْعَدُھُمْ مَمْشًی وَّالَّذِیْ ےَنْتَظِرُ الصَّلٰوۃَ حَتّٰی ےُصَلِّےَھَا مَعَ الْاِمَامِ اَعْظَمُ اَجْرًا مِّنَ الَّذِیْ ےُصَلِّیْ ثُمَّ ےَنَامُ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کا سب سے زیادہ اجر اس آدمی کو ملتا ہے جو باعتبار مسافت کے سب سے زیادہ دور ہو (یعنی جس آدمی کا گھر مسجد سے جتنا دور ہوگا اور وہ گھر سے چل کر نماز کے لئے مسجد آئے گا اسے اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا ) اور جو آدمی نماز کے انتظار میں مسجد کے اندر (بیٹھا ) رہتا ہے تاکہ امام کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کا ثواب اس آدمی سے زیادہ ہے جو (تنہا ) اپنی نماز پڑھ کر سو جائے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کے دوسرے جزو کا مطلب یہ ہے کہ جو آدمی نماز میں اس لئے تاخیر کرے کہ امام کے ساتھ نماز پڑھ سکے تو اسے اس آدمی کے مقابلے میں جو انتظار کئے بغیر تنہا نماز پڑھ کر سو جائے اگرچہ وہ وقت مختار ہی میں نماز کیوں نہ پڑھ لے زیادہ ثواب ملتا ہے اسی طرح ایک آدمی تو وہ ہے جو چھوٹی اور مختصر جماعت کے ہمراہ نماز پڑھ لیتا ہے یا کسی امام کے ساتھ نماز ادا کر لیتا ہے جو درحقیقت امام بننے کا حق نہیں رکھتا اور دوسرا وہ آدمی ہے جو انتظار کے بعد بڑی جماعت کے ہمراہ نماز پڑھنا ہے یا ایسے امام کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے جو امامت کا حق رکھتا ہے تو اس دوسرے آدمی کو پہلے آدمی کے مقابلے میں خصوصاً جب وہ کسل و جلد بازی کے جذبہ سے ایسا کرتا ہے اسے زیادہ ثواب ملے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں