مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سَمِعَ رَجُلًا ےَّنْشُدُ ضَآلَّۃً فِی الْمَسْجِدِ فَلْےَقُلْ لَّا رَدَّھَا اللّٰہُ عَلَےْکَ فَاِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِھٰذَا۔ (صحیح مسلم)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو آدمی یہ سنے (یاد دیکھے) کہ کوئی آدمی مسجد میں اپنی کوئی گم شدہ چیز تلاش کر رہا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اس کے جواب میں یہ کہہ دے کہ اللہ کرے تیری گم شدہ چیز تجھے نہ ملے۔ اس لئے کہ مسجدوں کو اس لئے نہیں بنایا گیا ہے (کہ ان میں جا کر گم شدہ چیزوں کو تلاش یا دریافت کیا جائے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
اس سلسلہ میں بظاہر تو مناسب یہی معلوم ہوتا ہے کہ ایسے موقعہ پر یہ کلمات اس آدمی کی تنبیہ و توبیخ کے لئے صرف زبان سے ادا کئے جائیں دل سے بد دعا نہ کی جائے اور نہ درحقیقت یہ خواہش ہو کہ ایک مسلمان کی گمشدہ چیز اسے واپس نہ ملے۔ اور اگر کوئی آدمی درحقیقت دلی خواہش پر یہی کھتا ہے کہ ایسے آدمی کو اس کی گم شدہ چیز نہ ملے تاکہ آئندہ کے لئے اسے عبرت ہو اور اپنے اس نا مناسب فعل کی سزا پائے اور یہ کہ پھر آئندہ وہ ایسی حرکت نہ کرنے پائے تو ایک حد تک یہ بھی صحیح ہوگا۔
اس سلسلہ میں مسجد کی عظمت و تقدس کا تقاضا تو یہ ہے کہ صرف گم شدہ چیز تلاش کرنے ہی کی تخصیص نہیں بلکہ ہر وہ چیز ممنوع ہے جس کو اختیار کرنا مسجد کی بناء غرض کے منافی ہو جیسے خرید و فروخت وغیرہ ۔ چنانچہ عہد سلف کے بعض علماء اسی بناء پر کہ مسجدیں صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے ہیں اور کسی مقصد کی تکمیل کے لئے نہیں مسجد میں کسی سائل کو صدقہ وغیرہ دینا بھی اچھا نہیں سمجھتے تھے۔