صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 159

ایمان کی شاخوں کے بیان میں کہ ایمان کی کونسی شاخ افضل اور کونسی ادنی؟ اور حیاء کی فضیلت اور اس کا ایمان میں داخل ہونے کے بیان میں

راوی: یحیی بن حبیب حارثی , حماد بن زید , اسحاق یعنی ابن سوید , ابوقتادہ , ، ہم اپنی جماعت کے ساتھ عمران بن حصین

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ إِسْحَقَ وَهُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ حَدَّثَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ مِنَّا وَفِينَا بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَوْمَئِذٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَيَائُ خَيْرٌ کُلُّهُ قَالَ أَوْ قَالَ الْحَيَائُ کُلُّهُ خَيْرٌ فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْکُتُبِ أَوْ الْحِکْمَةِ أَنَّ مِنْهُ سَکِينَةً وَوَقَارًا لِلَّهِ وَمِنْهُ ضَعْفٌ قَالَ فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّی احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ وَقَالَ أَلَا أَرَانِي أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُعَارِضُ فِيهِ قَالَ فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ قَالَ فَأَعَادَ بُشَيْرٌ فَغَضِبَ عِمْرَانُ قَالَ فَمَا زِلْنَا نَقُولُ فِيهِ إِنَّهُ مِنَّا يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ

یحیی بن حبیب حارثی، حماد بن زید، اسحاق یعنی ابن سوید، ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم اپنی جماعت کے ساتھ عمران بن حصین کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور بشیر بن کعب بھی موجود تھے عمران نے اس روز ایک حدیث بیان کی کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حیاء بالکل خیر ہی خیر ہے بشیر بولے ہم نے بعض کتابوں میں دیکھا ہے کہ حیاء سے سنجیدگی اور وقار الٰہی پیدا ہوتا ہے اور کبھی کمزوری بھی، یہ سن کر عمران کی آنکھیں غصہ کے مارے سرخ ہو گئیں اور کہنے لگے میں تمہارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان بیان کرتا ہوں اور تم اس کے خلاف بیان کرتے ہو یہ کہہ کر عمران نے دوبارہ حدیث بیان کی بشیر نے دوبارہ وہی بات کہی عمران غضبناک ہو گئے عمران کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے ہم برابر کہتے رہے اے ابونجید (یہ ان کی کنیت تھی) یہ ہم میں سے ہی ہیں کوئی حرج نہیں۔

It is narrated on the authority of Qatada. We were sitting with 'Imran b. Husain in a company and Bushair ibn Ka'b was also amongst us. 'Imran narrated to us that on a certain occasion the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) said: Modesty is a virtue through and through, or said: Modesty is a goodness complete. Upon this Bushair ibn Ka'b said: Verily we find in certain books or books of (wisdom) that it is God-inspired peace of mind or sobriety for the sake of Allah and there is also a weakness in it. Imran was so much enraged that his eyes became red and he said: I am narrating to you the hadith of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and you are contradicting it. He (the narrator) said: Imran reported the hadith, He (the narrator) said: Bushair repeated, (the same thing). Imran was enraged. He (the narrator) said: We asserted: Verily Bushair is one amongst us. Abu Nujaid! There is nothing wrong, with him (Bushair).

یہ حدیث شیئر کریں