مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَاۃُ الرَّجُلِ فِی بَیْتِہٖ بِصَلَاۃٍ وَصَلَاتُہُ فِی مَسْجِدِ الْقَبِائِلِ بِخَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ صَلَاۃً وَصَلَاتُہُ فِی الْمَسْجِدِ الَّذِی یُجَمَّعُ فِیْہِ بِخَمْسِمِائَتِ صَلَاۃٍ وَصَلاتُہ، فِی الْمَسْجِدِ الْاَ قْصٰی بِخَمْسِیْنَ اَلْفَ صَّلَاۃٍ وَصَلَاتُہُ فِی مَسْجِدِی بَخَمْسِیْنَ اَلْفَ صَلَاۃٍ وَصَلَاتُہُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بِمِائَۃِ اَلْفِ صَلَاۃٍ۔ (رواہ ابن ماجۃ)
" اور حضرت انس ابن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی نماز اپنے گھر میں ایک ہی نماز کے برابر اور محلے کی مسجد میں اس کی پچیس نمازوں کے برابر اور اس مسجد میں جہاں جمعہ ہوتا ہے (یعنی جامع مسجد میں) اس کی نماز پانچ سو نمازوں کے برابر اور مسجد اقصی (یعنی بیت المقدس میں) اور میری مسجد (مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم) میں اس کی نماز پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے اور مسجد حرام میں اس کی نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔" (سنن ابن ماجہ)
تشریح
اس حدیث کے ذریعہ مساجد کے مراتب اور ان میں نماز پڑھنے کے ثواب کے فرق و درجات کا پتہ چلتا ہے۔ چنانچہ فرمایا گیا ہے کہ سب سے کم تر درجہ تو خود کسی کے گھر کا ہے یعنی اگر کوئی آدمی مسجد کے بجائے اپنے گھر میں نماز پڑھتا ہے تو اسے صرف اسی ایک نماز کا ثواب ملتا ہے اور اگر کوئی آدمی اپنے محلہ کی مسجد میں نماز ادا کرتا ہے تو اسے پچیس نمازوں کا ثواب دیا جاتا ہے اسی طرح جامع مسجد میں نماز پڑھنے والے کو پانچ سو اور بیت المقدس و مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز پڑھنے والے کو اس کی ایک نماز کے بدلے میں پچاس ہزار نمازوں کا ثواب دیا جاتا ہے اور اگر کوئی آدمی مسجد حرام میں نماز پڑھنے کی سعادت حاصل کرے پھر تو اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں یعنی اسے ایک نماز کے عوض ایک لاکھ نمازوں کا ثواب دیا جاتا ہے۔