ستر ڈھانکنے کا بیان
راوی:
َنْ عُمَرَ بْنِ اَبِیْ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ رَأَےْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّیْ فِیْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُّشْتَمِلًا بِہٖ فِیْ بَےْتِ اُمِّ سَلَمَۃَ وَاضِعًا طَرَفَےْہِ عَلٰی عَاتِقَےْہِ ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" حضرت عمر ابن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو پاک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مکان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے کو اپنے جسم سے اس طرح لپیٹے ہوئے تھے کہ اس کے دونوں کنارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح
" اشتمال" اسے کہتے ہیں کہ کپڑے کا وہ کنارہ جو داہنے کندھے پر ہے بائیں ہاتھ کے نیچے سے نکالا جائے اور پھر وہ کنارا لے کر جو دائیں ہاتھ کے نیچے سے بائیں ہاتھ پر ڈالا گیا ہے دونوں کو ملا کر سینے پر گرہ لگائی جائے لیکن گرہ لگانے کی ضرورت صرف اس صورت میں ہوتی ہے جب کہ کپڑے کے کنارے لمبے نہ ہوں اور ان کے کھل جانے کا خون ہو، اگر کنارے لمبے ہوں تو پھر گرہ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی جیسا کہ یمن کے سفیروں کے لباس سے ظاہر ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض شارحین کی عبارتوں میں گرہ لگانے کی قید ذکر نہیں کی گئی ہے۔
ان احادیث میں " مشتمل " متوشح اور مخالف بین طرفیہ کے جو الفاظ آئے ہیں سب کے ایک ہی معنی ہیں اور سب کی ایک ہی مذکور بالا صورت ہوتی ہے۔