ستر ڈھانکنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا ےُصَلِّےَنَّ اَحَدُکُمْ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَےْسَ عَلٰی عَاتِقَےْہِ مِنْہُ شَئٌ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
' اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کوئی آدمی ایک کپڑے میں (اس طرح) نماز نہ پڑھے کہ اس کے کپڑے کا کچھ حصہ کندھوں پر نہ ہو۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اشتمال کی صورت میں تو نماز پڑھنے کی اجازت ہے کیونکہ اس میں کپڑے کا کچھ حصہ کندھوں پر ہوتا ہے اور اگر کندھے پر کپڑے کا کچھ حصہ بھی نہ ہو تو اس صورت میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہوگی اور اس کی حکمت علماء یہ لکھتے ہیں کہ صرف ایک ہی کپڑا اگر ہو اور اسی کا تہ بند کر لیا جائے اور اس کا کچھ حصہ کندھوں پر ڈالا نہ جائے تو اس صورت میں ستر کھل جانے کا اندیشہ رہتا ہے اور پھر یہ کہ رب ذوالجلال کے دربار میں حاضری کا وقت ہونے کی وجہ سے یہ بے ادبی کی شکل ہے۔
حضرت امام اعظم، حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی اور جمہور علماء رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں ہے۔ چنانچہ یہ حضرات فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی صرف ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھے کہ اس کے کپڑے کا کچھ حصہ کندھوں پر نہ ہو مگر ستر چھپا ہوا ہو تو اس کی نماز ہو جائے گی لیکن کراہت کے ساتھ ہوگی۔ حضرت امام احمد اور دوسرے علماء سلف رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم ظاہر حدیث پر عمل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس صورت میں اس آدمی کی نماز نہیں ہوگی۔