امام تکبیرات بآواز بلند کہے
راوی:
وَعَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ شَیْخٍ بِمَکَّۃَ فَکَبَّرَا ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِیْنَ تَکْبِیْرَۃً فَقُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہ، اَحْمَقٌ فَقَالَ ثَکِلَتْکَ اُمُّکَ سُنَّۃُ اَبِیْ القَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (رواہ البخاری)
" اور حضرت عکرمہ (آپ عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام تھے نام عکرمہ اور کنیت ابوعبدا اللہ تھی ١٠٥ھ بمعر ٨٠ سال آپ کا انتقال ہوا۔) فرماتے ہیں کہ میں نے مکہ میں ایک بوڑھے آدمی (یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے پیچھے نماز پڑھی انہوں نے نماز میں بائیس (مرتبہ) تکبیرات کہیں چنانچہ میں نے حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا کہ (معلوم ایسا ہوتا ہے) کہ یہ آدمی احمق ہے (جو اتنی زیادہ تکبیریں کہتا ہے) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا " تیری ماں تجھے روئے یہ طریقہ تو حضرت ابوالقاسم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔" (صحیح البخاری )
تشریح
چار رکعتوں میں مع تکبیر تحریمہ کے بائیس تکبیرات ہوتی ہیں۔ چونکہ اس زمانہ میں مروان اور بنی امیہ نے نماز میں تکبیریں بآواز بلند کہنی چھوڑ دی تھیں اس لئے جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تکبیرات بآواز بلند کہیں تو حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت تعجب ہوا۔