مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 810

آمین کی برکت

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ زُھَیْرٍ النُّمَیْرِیِّ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَاٰ تَیْنَا عَلٰی رَجُلٍ قَدْ اَلَحْ فِی الْمَسَاَلَۃِ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اَوْجَبَ اِنْ خَتَمَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ بَاَیِّ شَیْئٍ یَخْتِمُ قَالَ بِاٰۤمِیْنَ۔(رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت ابوزہیر نمیری فرماتے ہیں کہ ایک رات کو ہم آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (باہر) نکلے اور ایک ایسے آدمی کے پاس آئے جو دعا کرنے میں از حد ازاری کر رہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " واجب کیا اگر ختم کیا " ایک آدمی نے پوچھا کہ (یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم) ) کس چیز کے ساتھ ختم کرے؟ فرمایا " آمین کے ساتھ۔" (ابوداؤد)

تشریح
" واجب کیا اگر ختم کیا " کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ آدمی اپنی دعا پر آمین کہہ کر مہر لگا دے یا آمین پر ختم کر دے تو اس کے لئے جنت و مغفرت واجب ہو گئی یعنی یہ جنت و مغفرت کا حق دار ہو گیا یا اس کی دعا قبول ہوگئی۔
" ختم" کے دو معنی نقل کئے گئے ہیں مہر لگانا یا ختم کرنا۔ پہلے معنی اس حدیث امین خاتم رب العالمین کی مناسب سے زیادہ اولی و بہتر ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ آمین اللہ رب العالمین کی مہر ہے اس کی وجہ سے آفات و بلائیں ختم ہوتی ہیں جس طرح سے کہ مہر سے خط محفوظ رہتا ہے یا وہ چیزیں قابل اعتماد ہوتی ہیں جن پر مہر لگی ہوئی ہوتی ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنے پروردگار سے دعا مانگے تو اس کو چاہئے کہ دعائیہ کلمات کہنے کے بعد آمین بھی کہے تاکہ اس کی برکت کی وجہ سے وہ بارگاہ قاضی الحاجات میں مقبولیت کے مرتبے سے نوازی جائے اور وہ دعا کامل رہے کیونکہ آمین بمنزلہ مہر کے ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں