صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 545

نماز عشاء کی فضلیت کا بیان

راوی: محمد بن علاء , ابواسامہ , برید , ابوبردہ , ابوموسی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ کُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَکَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَائِ کُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ فَأَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ حَتَّی ابْهَارَّ اللَّيْلُ ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِهِمْ فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَی رِسْلِکُمْ أَبْشِرُوا إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْکُمْ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُکُمْ أَوْ قَالَ مَا صَلَّی هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُکُمْ لَا يَدْرِي أَيَّ الْکَلِمَتَيْنِ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی فَرَجَعْنَا فَفَرِحْنَا بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمد بن علا ء، ابواسامہ، برید، ابوبردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں اور میرے وہ ساتھی جو کشتی میں میرے ہمراہ آئے تھے، بقیع بطحان میں مقیم تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تھے، تو ان میں سے ایک ایک آدمی نوبت بنوبت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتا جاتا تھا، ایک دن ہم سب یعنی میں اور میرے ساتھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے (کسی) کام میں (ایسی) مصروفیت تھی کہ (عشاء) کی نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تاخیر کر دی، یہاں تک کہ رات آدھی ہو گئی، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، جب آپ نماز ختم کر چکے، تو جو لوگ وہاں موجود تھے، ان سے فرمایا کہ ٹھہرو، خوش ہوجاؤ، کیونکہ تم پر اللہ کا احسان ہے کہ تمہارے سوا کوئی آدمی اس وقت نماز نہیں پڑھتا، یا یہ فرمایا کہ اس وقت تمہارے سوا کسی نے نماز نہیں پڑھی، معلوم نہیں آپ نے ان دو جملوں میں سے کیا فرمایا: ابوموسی کہتے ہیں کہ ہم اس بات سے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے سنی، خوش ہو کر لوٹے۔

Narrated Abu Musa: My companions, who came with me in the boat and I landed at a place called Baqi Buthan. The Prophet was in Medina at that time. One of us used to go to the Prophet by turns every night at the time of the Isha prayer. Once I along with my companions went to the Prophet and he was busy in some of his affairs, so the 'Isha' prayer was delayed to the middle of the night He then came out and led the people (in prayer). After finishing from the prayer, he addressed the people present there saying, "Be patient! Don't go away. Have the glad tiding. It is from the blessing of Allah upon you that none amongst mankind has prayed at this time save you." Or said, "None except you has prayed at this time." Abu Muisa added, 'So we returned happily after what we heard from Alllah's Apostle."

یہ حدیث شیئر کریں