جس شخص پر نیند کا غلبہ ہو اس کے لئے اس کے لئے عشاء سے پہلے سونے کا بیان
راوی: محمود , عبدالرزاق , ابن جریج , نافع , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّی رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُکُمْ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا إِذَا کَانَ لَا يَخْشَی أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا وَکَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَائٍ وَقَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعِشَائِ حَتَّی رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ الصَّلَاةَ قَالَ عَطَائٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الْآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَائً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَی رَأْسِهِ فَقَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَکَذَا فَاسْتَثْبَتُّ عَطَائً کَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَأْسِهِ يَدَهُ کَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَبَدَّدَ لِي عَطَائٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَی قَرْنِ الرَّأْسِ ثُمَّ ضَمَّهَا يُمِرُّهَا کَذَلِکَ عَلَی الرَّأْسِ حَتَّی مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الْأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ عَلَی الصُّدْغِ وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ وَلَا يَبْطُشُ إِلَّا کَذَلِکَ وَقَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَکَذَا
محمود، عبدالرزاق، ابن جریج، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عشاء کے وقت کوئی ضرورت پیش آگئی، اس وجہ سے آپ کو (عشاء) کی نماز میں تشریف لانے میں تاخیر ہو گئی، یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے، پھر جاگے، پھر سو گئے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ اس وقت زمین والوں میں تمہارے سوا کوئی (اس) نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے (اور ابن عمر کچھ پرواہ نہ کرتے تھے) کہ عشاء کی نماز جلدی پڑھ لیں، یا دیر میں پڑھیں، بشرطیکہ نماز کے فوت ہو جانے کا خطرہ نہ ہوتا اور کبھی وہ عشاء سے پہلے سو جاتے تھے، ابن جریح کہتے ہیں، میں نے عطاء سے اس حدیث کو بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ایک شب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اس حد تک تاخیر کر دی کہ لوگ سو گئے، اور پھر جاگے اور پھر سو گئے اور پھر جاگے، تو عمر بن خطاب کھڑے ہو گئے اور انہوں نے (جا کر آپ سے) کہا کہ نماز (تیار ہے) ، عطاء کہتے ہیں کہ ابن عباس نے کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، گویا کہ میں آپ کی طرف اس وقت دیکھ رہاہوں کہ آپ اپنا ہاتھ سر پر رکھے ہوئے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اگر امت پر گراں نہ سمجھتا، تو یقینا انہیں حکم دے دیتا کہ عشاء کی نماز اسی طرح اسی وقت پڑھا کریں، ابن جریح کہتے ہیں پھر میں نے عطاء سے بطور تحقیق کے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھا تھا، جیسا کہ ابن عباس نے ان کو خبر دی، تو عطاء نے میرے (دکھانے کے) لئے اپنی انگلیوں کے درمیان میں کچھ تفریق کر دی، اس کے بعد اپنی انگلیوں کے سرے سر کے ایک جانب پر رکھ دیئے، پھر ان کو ملا کر اس طرح کھینچ لائے، یہاں تک کہ ان کا انگوٹھا ان کے کان کی لو سے جو چہرے کے قریب ہے، داڑھی کے کنارہ سے مل گیا، آپ جب پانی بالوں سے نچوڑتے، اور جلدی کرنا چاہتے، تو اسی طرح فرمایا کرتے، آپ نے فرمایا کہ اگر میں اپنی امت پر گراں نہ سمجھتا، تو بے شک انہیں حکم دے دیتا، کہ وہ (عشاء کی نماز) اسی طرح (اسی وقت) پڑھا کریں۔
Narrated Ibn Juraij from Nafi: 'Abdullah bin 'Umar said, "Once Allah's Apostle was busy (at the time of the 'Isha'), so the prayer was delayed so much so that we slept and woke up and slept and woke up again. The Prophet came out and said, 'None amongst the dwellers of the earth but you have been waiting for the prayer." Ibn 'Umar did not find any harm in praying it earlier or in delaying it unless he was afraid that sleep might overwhelm him and he might miss the prayer, and sometimes he used to sleep before the 'Isha' prayer. Ibn Juraij said, "I said to 'Ata', 'I heard Ibn 'Abbas saying: Once Allah's Apostle delayed the 'Isha' prayer to such an extent that the people slept and got up and slept again and got up again. Then 'Umar bin Al-Khattab I, stood up and reminded the Prophet I of the prayer.' 'Ata' said, 'Ibn 'Abbas said: The Prophet came out as if I was looking at him at this time, and water was trickling from his head and he was putting his hand on his head and then said, 'Hadn't I thought it hard for my followers, I would have ordered them to pray ('Isha' prayer) at this time.' I asked 'Ata' for further information, how the Prophet had kept his hand on his head as he was told by Ibn 'Abbas. 'Ata' separated his fingers slightly and put their tips on the side of the head, brought the fingers downwards approximating them till the thumb touched the lobe of the ear at the side of the temple and the beard on the face. He neither slowed nor hurried in this action but he acted like that. The Prophet said: "Hadn't I thought it hard for my followers I would have ordered them to pray at this time."