مال غنیمت میں خیانت کی سخت حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے ۔
راوی: ابوطاہر , ابن وہب , مالک بن انس , ثور بن زید دیلی , سالم ابی غیث مولی ابن مطیع , ابوہریرہ , قتیبہ بن سعید , عبدالعزیز , ابن محمد , ثور , ابوغیث , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدُّؤَلِيِّ عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَی ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَيْبَرَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا غَنِمْنَا الْمَتَاعَ وَالطَّعَامَ وَالثِّيَابَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَی الْوَادِي وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ لَهُ وَهَبَهُ لَهُ رَجُلٌ مِنْ جُذَامَ يُدْعَی رِفَاعَةَ بْنَ زَيْدٍ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْوَادِي قَامَ عَبْدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُلُّ رَحْلَهُ فَرُمِيَ بِسَهْمٍ فَکَانَ فِيهِ حَتْفُهُ فَقُلْنَا هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلَّا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ لَتَلْتَهِبُ عَلَيْهِ نَارًا أَخَذَهَا مِنْ الْغَنَائِمِ يَوْمَ خَيْبَرَ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ قَالَ فَفَزِعَ النَّاسُ فَجَائَ رَجُلٌ بِشِرَاکٍ أَوْ شِرَاکَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِرَاکٌ مِنْ نَارٍ أَوْ شِرَاکَانِ مِنْ نَارٍ
ابوطاہر، ابن وہب، مالک بن انس، ثور بن زید دیلی، سالم ابی غیث مولیٰ ابن مطیع، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ, قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، ابن محمد، ثور، ابوغیث، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خبیر کی طرف نکلے تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی تو ہم نے سونا اور چاندی نہیں بلکہ اسباب اناج اور کپڑا وغیرہ مال غنیمت میں سے لیا پھر ہم وادی کی طرف چلے، اس غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک غلام تھا جسے قبیلہ جذام کے بنی ضبیب کے ایک آدمی رفاعہ بن زید نے پیش کیا تھا پھر ہم وادی میں اترے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سامان کھولنے لگا اسی دوران اسے ایک تیر لگا اور اس سے وہ مر گیا، ہم نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے لئے شہادت مبارک ہو، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہرگز نہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے جو چادر اس کے حصہ میں نہیں تھی وہی چادر اس کے اوپر شعلہ کی صورت میں جل رہی ہے یہ سن کر سب خوف زدہ ہو گئے ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ مجھے خبیر کے دن جنگ کے موقع پر ملے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تسمے بھی آگ کے ہیں۔
It is narrated on the authority of Abu Huraira: We went to Khaibar along with the Apostle (may peace be upon him) and Allah granted us victory. We plundered neither gold nor silver but laid our hands on goods, corn and clothes, and then bent our stops to a valley; along with the Messenger of Allah (may peace be upon him) there was a slave who was presented to him by one Rifa'a b. Zaid of the family of Judham, a tribe of Dubayb. When we got down into the valley the slave of the Messenger of Allah stood up and began to unpack the saddle-bag and was suddenly struck by a (stray) arrow which proved fatal. We said: There is a greeting for him, Messenger of Allah, as he is a martyr. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) remarked: Nay, not so. By Him in Whose hand is the life of Muhammad, the small garment which he stole from the booty on the day of Khaibar but which did not (legitimately) fall to his lot is burning like the Fire (of Hell) on him. The people were greatly perturbed (on hearing this). A person came there with a lace or two laces and said: Messenger of Allah, I found (them) on the day of Khaibar. He (the Holy Prophet) remarked: This is a lace of fire or two laces of fire.