اس بات کی دلیل کے بیان میں کہ خود کشی کرنے والا کافر نہیں ہوگا
راوی: ابوبکر بن ابی شبیہ , اسحاق بن حرب , سلیمان , ابوبکر , سلیمان بن حرب , حماد بن زبیر , حجاج صواف , ابوزبیر , جابر
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو الدَّوْسِيَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَکَ فِي حِصْنٍ حَصِينٍ وَمَنْعَةٍ قَالَ حِصْنٌ کَانَ لِدَوْسٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَبَی ذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي ذَخَرَ اللَّهُ لِلْأَنْصَارِ فَلَمَّا هَاجَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَدِينَةِ هَاجَرَ إِلَيْهِ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَمَرِضَ فَجَزِعَ فَأَخَذَ مَشَاقِصَ لَهُ فَقَطَعَ بِهَا بَرَاجِمَهُ فَشَخَبَتْ يَدَاهُ حَتَّی مَاتَ فَرَآهُ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي مَنَامِهِ فَرَآهُ وَهَيْئَتُهُ حَسَنَةٌ وَرَآهُ مُغَطِّيًا يَدَيْهِ فَقَالَ لَهُ مَا صَنَعَ بِکَ رَبُّکَ فَقَالَ غَفَرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَی نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاکَ مُغَطِّيًا يَدَيْکَ قَالَ قِيلَ لِي لَنْ نُصْلِحَ مِنْکَ مَا أَفْسَدْتَ فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ
ابوبکر بن ابی شبیہ، اسحاق بن حرب، سلیمان، ابوبکر، سلیمان بن حرب، حماد بن زبیر، حجاج صواف، ابوزبیر، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت طفیل بن عمرو الدوسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک مضبوط قلعہ اور حفاظتی مقام کی ضرورت ہے؟ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس زمانہ جاہلیت میں دوس کا ایک قلعہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے انکار فرما دیا کیونکہ یہ سعادت اللہ تعالیٰ نے انصار کے لئے مقدر کردی تھی پس جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو حضرت طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اپنی قوم کے ایک آدمی کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ منورہ آگئے تو حضرت طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ساتھی مدینہ کی آب ہوا کے موافق نہ ہونے کی وجہ سے بیمار ہوگیا جب بیماری حد سے بڑھ گئی برداشت کے قابل نہ رہی تو اس نے اپنے تیر کے پھل سے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کے جوڑ کاٹ دئے جس کی وجہ سے ہاتھوں سے خون بہنے لگا اور اس کے نتیجے میں وہ مر گیا، حضرت طفیل بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا تو اچھی حالت میں تھے مگر اس کے ہاتھ ڈھکے ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ تمہارے رب نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی برکت سے معاف کردیا ہے پھر اس سے پوچھا کہ تو نے اپنے ہاتھوں کو چھپا رکھا ہے تو اس نے کہا کہ مجھ سے کہہ دیا گیا ہے کہ تو نے اس کو خود بگاڑا ہے ہم اسے درست نہیں کریں گے حضرت طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لئے دعا فرمائی کہ اے اللہ اس کے ہاتھوں کی بھی مغفرت فرما۔
It is narrated on the authority of Jabir that Tufail son of Amr al-Dausi came to the Apostle (may peace be upon him) and said: Do you need strong, fortified protection? The tribe of Daus had a fort in the pre-Islamic days. The Apostle (may peace be upon him) declined this offer, since it (the privilege of protecting the Holy Prophet) had already been reserved for the Ansar. When the Apostle (may peace be upon him) migrated to Medina, Tufail son of Amr also migrated to that place, and there also migrated along with him a man of his tribe. But the climate of Medina did not suit him, and he fell sick. He felt very uneasy. So he took hold of an iron head of an arrow and cut his finger-joints. The blood streamed forth from his hands, till he died. Tufail son of Amr saw him in a dream. His state was good and he saw him with his hands wrapped. He (Tufail) said to him: What treatment did your Allah accord to you? He replied. Allah granted me pardon for my migration to the Apostle (may peace be upon him): He (Tufail) again said: What is this that I see you wrapping up your hands? He replied: I was told (by Allah): We would not set right anything of yours which you damaged yourself. Tufail narrated this (dream) to the Messenger of Allah (may peace be upon him). Upon this he prayed: O Allah I grant pardon even to his hands.