مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 837

رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے کی ممانعت

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا قَالَ الِامَامُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدَُفَاِنَّہُ مَنْ وَّافَقَ قَوْلُہُ قَوْلَ الْمَلٰئِکَۃِغُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب امام (رکوع سے اٹھتے ہوئے) سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم لک الحمد کہو کیونکہ جس آدمی کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے ہم آہنگ ہو جائے تو اس کے پہلے کئے ہوئے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس موضوع سے متعلق باب القرائۃ کی پہلی فصل میں اچھی طرح وضاحت کی جا چکی ہے۔ حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ جو آدمی عمل اختیار کرے گا تو انشاء اللہ اس وعدے کے مطابق اس کے تمام صغیرہ گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ کبیرہ گناہوں کا معاملہ یہ ہے کہ اگر اللہ چاہے گا تو انہیں بھی ازراہ فضل و کرم بخش دے گا کیونکہ اس کی ذات بڑی رحیم و کریم اور غفور ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں