مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 848

رکوع و سجود کی تسبیحات

راوی:

وَعَنْ اَبِی قَتَادَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَسْوَأٌ النَّاسِ سَرِقَۃً اَلَّذِی یَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِہٖ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اﷲِ وَکَیْفَ یَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِہٖ قَالَ لَایُتِمُّ رُکُوْعَھَا وَلَا سُجُوْدَھَا۔ (رواہ احمد بن حنبل)

" اور حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوری کرنے کے اعتبار سے سب سے بڑا چور وہ ہے جو اپنی نماز کی چوری کرے۔" صحابہ کرام نے عرض کیا " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز کی چوری کیسے ہوتی ہے" ؟ فرمایا " رکوع و سجود کا پورا نہ کرنا۔" (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
مال کی چوری کرنے والے سے نماز کی چوری کرنے والا آدمی اس لئے برا ہے کہ مال چرانے والا کم سے کم چوری کے مال سے دنیا میں فائدہ تو اٹھا لیتا ہے اور پھر یہ کہ مالک سے معاف کرنے کے بعد یا سزا کے طور پر (اسلامی قانون کے مطابق) اپنے ہاتھ کٹوا کر وہ مواخذہ آخرت سے بچ جاتا ہے لیکن اس کے برخلاف نماز کی چوری کرنے والا آدمی ثواب کے معاملے میں خود اپنے نفس کا حق مارتا ہے اور اس کے بدلہ میں عذاب آخرت کو لے لیتا ہے لیکن اس نقصان و خسران کے علاوہ اس کے ہاتھ اور کچھ نہیں لگتا ۔"

یہ حدیث شیئر کریں