مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 851

اعضاء سجدہ

راوی:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اُمِرْتُ اَنْ اَسْجُدَ عَلٰی سَبْعَۃِ اَعْظُمٍ عَلَی الْجَبْھَۃِ وَالْےَدَےْنِ وَالرُّکْبَتَےْنِ وَاَطْرَافِ الْقَدَمَےْنِ وَلَا نَکْفِتَ الثِّےَابَ وَالشَّعْرَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " مجھے (جسم کی) سات ہڈیوں یعنی پیشانی، دونوں ہاتھ، گھٹنے اور دونوں پاؤں کے پنجوں پر سجدے کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ ممنوع ہے کہ ہم کپڑوں اور بالوں کو سمیٹیں۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ سجدے میں جسم کے کس کس عضو کو زمین پر ٹیکنا چاہئے چنانچہ حکم دیا گیا ہے کہ سجدے کے وقت پیشانی، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے پنجوں کو زمین پر ٹیکنا چاہئے۔ اکثر ائمہ کے نزدیک سجدہ ناک اور پیشانی دونوں سے کرنا چاہیے بغیر ان دونوں کو زمین پر لگائے سجدہ جائز نہیں ہے مگر حضرت امام اعظم ابوحنفیہ اور صاحبیں رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم فرماتے ہیں کہ اگر محض پیشانی ہی ٹیک کر سجدہ کر لیا جائے تو جائز ہے البتہ بغیر عذر کے ایسا کرنا مکروہ ہے۔ حضرت امام شافعی اور صاحبین رحمہما اللہ کے نزدیک محض ناک کو زمین پر ٹیک کر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے ہاں اگر کوئی ایسا عذر پیش ہو کہ پیشانی کو زمین پر ٹیکنا ممکن نہ ہو تو جائز ہے، اس سلسلے میں حضرت امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے دو قول ہیں۔ ایک قول تو یہ ہے کہ جائز نہیں ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ جائز ہے لیکن کراہت کے ساتھ۔
سجدے میں دونوں پاؤں کو زمین پر رکھنا ضروری ہے۔ اگر کوئی آدمی سجدے میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھالے گا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی اور ایک پاؤں اٹھالے گا تو سجدہ مکروہ ہو گا۔ سجدے میں پاؤں کی انگلیوں کو قبلے کی طرف رکھنا فرض ہے خواہ ایک ہی انگلی رکھی جائے۔ اگر انگلیاں قبلہ کی سمت نہ ہوں گی تو جائز نہیں ہوگا۔
در مختار میں ایک جگہ مذکور ہے کہ " پیشانی اور دونوں پاؤں کے ساتھ سجدہ کرنا فرض ہے اور دونوں پیروں میں کم سے کم ایک انگلی زمین پر رکھنا شرط ہے اور ہاتھوں اور زانوؤں کو زمین پر رکھنا سنت ہے، حنفیہ اور شافعیہ کا مسلک یہی ہے۔
سجدے میں بال اور کپڑے کو ہٹانے اور سمیٹنے کی ممانعت :
حدیث جملے کا مطلب یہ ہے کہ سجدے میں جاتے ہوئے بالوں اور کپڑوں کو اس غرض سے سمیٹنا اور ہٹانا تاکہ وہ خاک آلود اور گندے نہ ہوں ممنوع ہے، ویسے بھی بغیر اس مقصد کے یوں ہی کپڑوں اور بالوں کو سمیٹنا یا دامن وغیرہ کا باندھ لینا ممنوع ہے۔
بالوں کو سمیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ سر کے بالوں کو جمع کر کے دستار وغیرہ کے اندر کر لیا جائے تاکہ سجدے میں لٹکنے نہ پائیں۔ اس سے بھی منع کیا گیا ہے۔ اس کا مسئلہ یہ ہے کہ بالوں کو ایسے ہی چھوڑ دینا چاہئے تاکہ وہ بھی سجدہ کریں۔

یہ حدیث شیئر کریں