مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 872

التحیات میں ہاتھوں کو رکھنے کا طریقہ

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَےْرِرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلماِذَا قَعَدَ ےَدْعُوْا وَضَعَ ےَدَہُ الْےُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْےُمْنٰی وَےَدَہُ الْےُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْےُسْرٰی وَاَشَارَ بِاِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ وَوَضَعَ اِبْھَامَہُ عَلٰی اِصْبَعِہِ الْوُسْطٰی وَےُلْقِمُ کَفَّہُ الْےُسْرٰی رُکْبَتَہُ۔ (صحیح مسلم)

" اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز میں التحیات پڑھنے کے لئے ) بیٹھتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنی دائیں ران پر اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھتے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے اور اپنے انگوٹھے کو اپنی بیچ کی انگلی پر رکھتے (یعنی اس طرح حلقہ بنا لیتے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کبھی) اپنے بائیں ہاتھ سے بایاں گھٹنا پکڑ لیتے۔" (صحیح مسلم)

تشریح
جیسا کہ ابھی پہلے بتایا جا چکا ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ التحیات میں کلمہ شہادت پڑھتے وقت دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی اٹھاتے وقت یہی طریقہ اختیار کرنا چاہئے کہ چھنگلیاں اور اس کے قریب والی انگلی کو بند کر لیا جائے اور انگوٹھے کے سرے کو بیچ کی انگلی کے سرے پر رکھ کے حلقہ بنا لیا جائے اور شہادت کی انگلی اٹھالی جائے۔
حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک التحیات پڑھنے کے لئے بیٹھتے وقت ہی اس طرح حلقہ بنا لینا چاہئے لیکن حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک یہ حلقہ انگلی اٹھاتے وقت ہی بنانا چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں