مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 884

التحیات میں درود پڑھنے کا طریقہ

راوی:

وَعَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ ابْنِ اَبِیْ لَےْلٰی صقَالَ لَقِےَنِیْ کَعْبُ ابْنُ عُجْرَۃَ رضی اللہ عنہ فَقَالَ اَلَااُھْدِیْ لَکَ ھَدِےَّۃً سَمِعْتُھَا مِنَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ بَلٰی فَاَھْدِ ھَالِیْ فَقَالَ سَاَلْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْنَا ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ کَےْفَ الصَّلٰوۃُ عَلَےْکُمْ اَھْلَ الْبَےْتِ فَاِنَّ اللّٰہَ قَدْ عَلَّمَنَا کَےْفَ نُسَلِّمُ عَلَےْکَ قَالَ قُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّےْتَ عَلٰی اِبْرٰھِےْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرٰھِےْمَ اِنَّکَ حَمِےْدٌ مَّجِےْدٌ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرٰھِےْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِےْمَ اِنَّکَ حَمِےْدٌ مَّجِےْدٌ (مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ) الا ان مسلما لم یذکر علی ابراہیم فی المومنین۔

" حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ (تابعی) فرماتے ہیں کہ حضرت کعب ابن عجرہ (صحابی) سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں وہ چیز بطور ہدیہ پیش نہ کروں جس کو میں نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ میں نے عرض کیا " جی ہاں ! مجھے وہ ہدیہ ضرور عنایت فرمائیے" انہوں نے فرمایا کہ " ہم چند صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) اور اہل بیت نبوت پر ہم درود کس طرح بھیجیں ؟ اللہ نے ہمیں یہ تو بتا دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کس طرح بھیجا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہو! اللہم صل علی علی محمد وعلی ال محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی ال ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی ال محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی ال ابراہیم انک حمید مجیدا اے اللہ ! محمد پر آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل کر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی بیشک تو بزرگ و برتر ہے۔ اے اللہ ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر برکت نازل کر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی بیشک تو بزرگ و برتر ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
صحابہ کے سوال کا حاصل یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو حکم دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور سلام بھیجیں تو سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہوگیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا ۔ کہ التحیات میں ہم " السلام علیک ایھا النبی " کہا کریں۔ اب یہ بھی بتا دیجئے کہ درود کس طرح بھیجیں ؟
صحابہ کے قول " اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بتا دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کس طرح بھجیں " کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لسان اقدس کے ذریعے ہمیں سلام بھیجنے کی تعلیم دی ۔ اسے اللہ تعالیٰ کی جانب سے تعلیم اس لئے کہا گیا ہے کہ حقیقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے جو بھی احکام بیان فرمائے ہیں وہ از خود اور اپنے ذہن و فکر سے نہیں بیان فرمائے ہیں بلکہ وہ احکام بذریعہ وحی اللہ تعالیٰ کی جانب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیئے گئے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لسان اقدس کے ذریعہ نافذ فرمایا۔
ال کی تعریف و تحقیق :
اہل و عیال کو کہتے ہیں اس کے معنی " تابعدار " بھی مراد لئے جاتے ہیں چنانچہ " وعلی ال محمد " میں آل کے تعین کے سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ " ال محمد" سے مراد صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال ہیں۔ کچھ حضرات نے کہا ہے کہ آل سے مراد تابعداد مراد ہیں بعض علماء کی رائے ہے کہ ہر مومن آل محمد میں سے ہے کسی نے کہا کہ ہر متقی مومن آل محمد میں شامل ہے یہ سب علماء کے اقوال ہیں لیکن بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث میں آل سے مراد تابعدار ہیں۔ گو بعض علماء نے " آل" کی تفسیر " اہل بیت" سے کی ہے یعنی ان حضرات کے نزدیک " آل محمد" سے اہل بیت یعنی وہ لوگ مراد ہیں جن پر صدقہ حرام ہے اور " جنہیں بنی ہاشم" کہا جاتا ہے۔
امام فخر الدین رازی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا ہے کہ " اہل بیت" میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور اولاد شامل ہیں اور چونکہ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کا ربط بھی ان سب سے حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وجہ سے بہت زیادہ تھا اس لئے وہ بھی اہل بیت میں داخل ہیں۔
" کما صلیت علی ابراہیم " میں صرف حضرت ابراہیم کی تخصیص کی گئی ہے اور کسی نبی کا ذکر نہیں کیا گیا اس کی وجہ یہ ہے کہ اول تو حضرت ابراہیم علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد ہیں، نیزیہ کہ اصول دین میں شریعت محمدی ان کے تابع ہے۔"
" اے اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر برکت نازل کر" کا مطلب یہ ہے کہ " رب قدوس! تو نے ہمارے سرکار و سردار رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو شرف و فضیلت عطا فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو بزرگی و بڑائی دی ہے اس کو ہمیشہ اور باقی رکھ!
روایت کے آخری الفاظ الا ان مسلما لم یذکر الخ کا مطلب یہ ہے کہ مسلم نے جو روایت نقل کی ہے اس کے پہلے اور دوسرے دونوں ہی درود میں " علی ابراہیم" کے الفاظ نہیں ہیں یعنی اس کے الفاظ اس طرح ہیں " کما صیلت علی آل ابراہیم " اور " کما بارکت علی آل ابراہیم"

یہ حدیث شیئر کریں