مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 897

امی کی تحقیق

راوی:

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّہ، اَنْ یُّکْتَالَ بِالْمِکْیَالِ الْاَوْفٰی اِذَا صَلّٰی عَلَیْنَا اَھْلَ البَیْتِ فَلْیَقُلْ اَللّٰہُمَّ صَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الْاُمِّی وَاَزْوَاجِہٖ اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَذُرِّیّٰتِہٖ وَاَھْلِ بَیْتِہٖ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اٰلِ اِبْرٰھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدُ مَّجِیْدٌ۔ (رواہ سنن ابوداؤد)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس آدمی کو یہ پسند ہو (یعنی اس کی خواہش ہو) کہ اسے بھر پور (اور زیادہ سے زیادہ) ثواب ملے تو اسے چاہئے کہ ہم اہل بیت پر اس طرح درود بھیجے اللہم صل علی محمد النبی الامی وازواجہ امھات المومنین وذریتہ واھل بیتہ کما صلیت علی ال ابراہیم انک حمید مجید۔ اے بار خدایا! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو نبی امی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات پر جو سب مومنوں کی مائیں ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد و اہل بیت پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی بیشک تو بزرگ و برتر ہے۔" ( ابوداؤد ،)

تشریح
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے جہاں اور بہت سے اسماء ہیں کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مختلف خصوصیات و صفات پر دلالت کرتے ہیں۔ وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خاص اور عظیم لقب امی بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ لقب توریت و انجیل اور آسمان سے اتری ہوئی تمام کتابوں میں مذکور ہے۔
" امی" لغت میں اس آدمی کو کہتے ہیں جو نہ تو لکھنا جانتا ہو اور نہ لکھے ہوئے کو پڑھنا جانتا ہو اور نہ کبھی مکتب و مدرسہ گیا ہو اور نہ کسی سے تعلیم حاصل کی ہو اور چونکہ امی منسوب ہے ام یعنی ماں کی طرف لہٰذا اس مناسبت سے مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسا آدمی ہے جو ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے والے بچہ کی طرح ہے اسے کسی نے نہ لکھنے کی تعلیم دی ہے اور نہ پڑھنے کی۔
چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں آخری نبی کی حیثیت سے مبعوث فرمائے گئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی استاد، کسی مکتب اور کسی معلم کا محتاج نہیں رکھا بلکہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین و دنیا کے تمام علوم سے پوری طرح مکمل کر کے اس دنیا میں بھیجا چنانچہ اس دنیا میں نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مکتب میں قدم رکھا اور نہ کسی استاد کی شاگردی کی بلکہ بظاہر نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لکھتے تھے اور نہ لکھے ہوئے کو پڑھتے تھے اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امی کہا گیا
نگار من کہ بہ مکتب نہ رفت و خط نہ نوشت
بغمزہ مسئلہ آموز صد مدرس شد
یتیمے کہ نا کردہ قرآن درست
کتب خانہ چند ملت بشست
بہ تعلیم و ادب اور اچہ نسبت
کہ خود زآغاز او آد مودب
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ امی دراصل ام القری یعنی مکہ کی طرف منسوب ہے جو تمام زمین کی اصل ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں