مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 920

تشہد کے بعد رسول اللہ کی دعا

راوی:

وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ اَوْسٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ فِیْ صَلَا تِہٖ اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْأَلُکَ الثُّبَاتَ فِی الْاَمْرِ وَ الْعَزِیْمَۃَ عَلَی الرُّشْدِ وَاَسْأَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ وَاَسْأَلُکَ قَلْبًا سَلِیْمًا وَلِسَانًا صَادِقَا وَاَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَاتَعْلَمْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّمَا تَعْلَمُ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا تَعْلَمُ رَوَاہُ النَّسَائِیُّ وَرَویٰ اَحْمَدُ نَحْوَہُ۔

" حضرت شداد ابن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں (تشہد کے بعد) یہ دعا پڑھا کرتے تھے اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْأَلُکَ الثُّبَاتَ فِی الْاَمْرِ وَ الْعَزِیْمَۃَ عَلَی الرُّشْدِ وَاَسْأَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ وَاَسْأَلُکَ قَلْبًا سَلِیْمًا وَلِسَانًا صَادِقَا وَاَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَاتَعْلَمْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّمَا تَعْلَمُ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا تَعْلَمُ اے پروردگار ! میں تجھ سے دین میں ثابت قدمی اور راہ راست کے قصد کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیری نعمت کے شکر اور تیری عبادت کے حسن کی درخواست کرتا ہوں اور تجھ سے قلب سلیم اور سچی زبان مانگتا ہوں اور تجھ سے وہ بھلائی چاہتا ہوں جس کو تو جانتا ہے اور اس برائی سے پناہ مانگتا ہوں جس کو تو جانتا ہے اور معافی چاہتا ہوں ان گناہوں سے جن کو تو جانتا ہے۔" (سنن نسائی، مسند احمد بن حنبل)

تشریح
یہ دعا بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لسان مقدس سے تعلیم امت کے پیش نظر ارشاد ہوئی ہے کہ امت کے لوگ اس طرح دعا مانگا کریں۔ ورنہ تو جہاں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کا تعلق ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ تمام بھلائیاں اور سعادتیں حاصل تھیں جن کی طرف اس دعا میں اشارہ کیا گیا ہے اور تمام گناہوں سے آپ محفوظ تھے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اگلے پچھلے گناہ بخشے جا چکے تھے۔
" راہ راست کے قصد" کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ ! مجھے اس بات کی توفیق عنایت فرما کہ تو نے ہدایت کا جو راستہ دکھلایا ہے اس پر ہمیشہ ثابت قدمی کے ساتھ قائم رہوں اور ہدایت کو اپنی زندگی کے لئے لازم پکڑوں۔
" تجھ سے تیری نعمت کے شکر اور تیری عبادت کے حسن کی درخواست کرتا ہوں" کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ مجھے اس بات کی توفیق عنایت فرما کہ تیری ان نعمتوں کو جن سے تو نے مجھے سرفراز فرمایا ہے تیری اطاعت و فرمانبرداری میں اس طرح صرف کروں کہ تیرے احکام و فرمان کا پابند رہوں اور جن چیزوں سے تو نے منع کیا ہے ان سے بچتا رہوں اور تیری عبادت کو اس کی پوری شرائط و آداب اور پورے ارکان کے ساتھ ادا کروں۔
" قلب سلیم" اس دل کو کہتے ہیں جو برے عقائد، کمزور خیالات اور غلط اعتقادات و نظریات سے پاک وصاف ہو اور خواہشات نفسانی کی طرف اس کا میلان نہ ہو نیز یہ کہ وہ ماسوی اللہ سے خالی ہو۔
دعا کے جملے وَاَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا تَعْلَمُ میں لفظ ماموصولہ ہے یا موصوفہ اور عائد محذوف ہے۔ اسی طرح اس جملہ میں لفظ من زائد ہے یا بیانیہ اور مبین محذوف ہے۔ گویا اصل میں یہ عبارت اس طرح ہے اسالک شیئا ھو خیر ما تعلم یعنی میں تجھ سے اس اچھی چیز کی درخواست کرتا ہوں جس کے بارے میں تو جانتا ہے کہ وہ اچھی ہے یعنی میں ایسی چیز کی درخواست نہیں کرتا جس کے بارے میں میرا خیال ہے کہ وہ اچھی چیز ہے کیونکہ بندہ تو کسی چیز کو اچھی سمجھ لیتا ہے حالانکہ حقیقت میں وہ اچھی نہیں ہوتی۔ اس لئے میں وہی چیز مانگتا ہوں جو تیرے نزدیک اچھی ہے ۔ اسی طرح (واعوذبک من شرما تعلم ) کا مطلب بھی یہی ہے کہ میں اس بری چیز سے پناہ مانگتا ہوں جو تیرے نزدیک بری اور جس کے بارے میں تیرا فیصلہ ہے کہ یہ بندے کے حق میں برائی کا باعث ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں