مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 928

فرض نماز کے بعد کی دعا

راوی:

وَعَنِ الْمُغِےْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ص اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ ےَقُوْلُ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلٰوۃٍ مَّکْتُوْبَۃٍ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِےْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَےْئٍی قَدِےْرٌ اَللّٰھُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا اَعْطَےْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا ےَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت مغیرہ ابن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شییء قدیر اللھم لا مانع لما اعطیت ولا معطی لما منعت ولا ینفع ذا الجد منک الجد اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ کہتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ہر قسم کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اے اللہ ! جو چیز تو نے عطا کی ہے اس کو کوئی روکنے والا نہیں۔ اور جس چیز کو تونے روک دیا ہے اس کو کوئی دینے والا نہیں ہے اور دولت مند کو اس کی دولت تیرے عذاب سے بچانے والی نہیں ہے۔" (صحیح البخاری ، صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا اور دیگر دعائیں و کلمات اذکار جو مختلف احادیث میں مذکور ہیں نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے علماء کرام لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات تو سلام پھیرنے کے بعد بغیر کچھ پڑھے ہوئے کھڑے ہوتے تھے اور بعض اوقات مذکور دعا و اذکار میں سے کچھ یا سب پڑھا کرتے تھے۔
چونکہ احادیث سے نماز کے بعد پڑھنے کے لئے مختلف دعائیں ثابت ہیں اس لئے بعض علماء نے ان کے پڑھنے کی ترتیب اس طرح قائم کی ہے کہ اول تو استغفار کیا جائے اس کے بعد اللہم انت السلام آخر تک پڑھا جائے پھر اس کے بعد لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، آخر تک پڑھا جائے۔ ان دعاؤں کے علاوہ اور بہت سی دعائیں بھی احادیث میں مذکور ہیں جن کے بارے میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے۔ اتنی بات اور سمجھ لیجئے کہ " بعد" سے یہ مراد نہیں کہ یہ دعائیں فرض نماز کے بعد متصلاً ہی پڑھنی چاہئیں بلکہ اگر سنتوں کے بعد بھی یہ دعائیں پڑھی جائیں گی تو " نماز کے بعد" پڑھنا ہی کہلائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں