صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 413

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آسمانوں پر تشریف لے جانا اور فرض نمازوں کا بیان

راوی: شیبان بن فروخ , حماد ابن سلمہ , ثابت بنانی , انس بن مالک

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَأَخَذَهُ فَصَرَعَهُ فَشَقَّ عَنْ قَلْبِهِ فَاسْتَخْرَجَ الْقَلْبَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً فَقَالَ هَذَا حَظُّ الشَّيْطَانِ مِنْکَ ثُمَّ غَسَلَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ لَأَمَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِي مَکَانِهِ وَجَائَ الْغِلْمَانُ يَسْعَوْنَ إِلَی أُمِّهِ يَعْنِي ظِئْرَهُ فَقَالُوا إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ قُتِلَ فَاسْتَقْبَلُوهُ وَهُوَ مُنْتَقِعُ اللَّوْنِ قَالَ أَنَسٌ وَقَدْ کُنْتُ أَرْئِي أَثَرَ ذَلِکَ الْمِخْيَطِ فِي صَدْرِهِ

شیبان بن فروخ، حماد ابن سلمہ، ثابت بنانی، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے تھے حضرت جبرائیل نے آپ کو پکڑا، آپ کو پچھاڑا اور دل کو چیر کر اس میں سے جمے ہوئے خون کا ایک لو تھڑا نکالا اور کہا کہ یہ آپ میں شیطان کا حصہ تھا پھر اس دل کو سونے کے طشت میں زم زم کے پانی سے دھویا پھر اسے جوڑ کر اس جگہ میں رکھ دیا اور لڑکے دوڑتے ہوئے آپ کی رضاعی والدہ کی طرف آئے اور کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قتل کر دئے گئے یہ سن کر سب دوڑے دیکھا صرف آپ کا رنگ خوف کی وجہ سے بدلا ہوا ہے حضرت انس کہتے ہیں کہ میں نے آپ کے سینہ مبارک میں اس سلائی کا نشان دیکھا تھا۔

Anas b. Malik reported that Gabriel came to the Messenger of Allah (may peace be upo him) while he was playing with his playmates. He took hold of him and lay him prostrate on the ground and tore open his breast and took out the heart from it and then extracted a blood-clot out of it and said: That was the part of Satan in thee. And then he washed it with the water of Zamzam in a golden basin and then it was joined together and restored to it place. The boys came running to his mother, i. e. his nurse, and said: Verily Muhammad has been murdered. They all rushed toward him (and found him all right) His color was changed, Anas said. I myself saw the marks of needle on his breast.

یہ حدیث شیئر کریں