امام اسی لئے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتداکی جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض میں لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہوئے تھے اور ابن مسعود کا قول ہے کہ اگر کوئی مقتدی امام سے پہلے سر اٹھائے تو اسے چاہیئے کہ پھر لوٹ جائے اور بقدر اس مدت کے جس میں وہ سر اٹھائے رہا، وہاں توقف کرے اس کے بعد امام کا اتباع کرے اور حسن بصری نے اس شخص کے بارے میں جو امام کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے اور لوگوں کی کثرت کے سبب سے سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو یہ کہا ہے کہ اخیر رکعت میں دو سجدے کرلے بعد اس کے پہلی رکعت کو مع اس کے سجدوں کے ادا کرے اور جو شخص کوئی سجدہ بھول کر کھڑا ہوجائے اس کے بارے میں کہا ہے کہ وہ سجدہ کرلے
راوی: احمد بن یونس , زائدہ , موسیٰ بن ابی عائشہ , عیبد اللہ بن عبداللہ بن عتبہ ,
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَی ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَ هُمْ يَنْتَظِرُونَکَ قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ فَذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ فَقُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلَام لِصَلَاةِ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ لَا يَتَأَخَّرَ قَالَ أَجْلِسَانِي إِلَی جَنْبِهِ فَأَجْلَسَاهُ إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ يَأْتَمُّ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْکَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَدِيثَهَا فَمَا أَنْکَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِي کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيُّ
احمد بن یونس، زائدہ، موسیٰ بن ابی عائشہ، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ کے پاس گیا، اور میں نے کہا کہ آپ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخیر مرض کی کیفیت کیوں نہیں بیان کرتیں انہوں نے کہا اچھا سنو میں بیان کرتی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے پھر آپ نے پوچھا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہم لوگوں نے عرض کیا کہ نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ کے منتظر ہیں آپ نے فرمایا کہ میرے لئے طشت میں پانی رکھ دو میں نہاؤں گا حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ ہم لوگوں نے ایسا ہی کیا پس آپ نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیہوش ہو گئے اس کے بعد ہوش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہم نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ کے منتظر ہیں آپ نے فرمایا کہ میرے لئے طشت میں پانی رکھ دو چنانچہ رکھ دیا گیا پس آپ نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بیہوش ہو گئے پھر فرمایا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہم لوگوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ کے منتظر ہیں اور لوگ مسجد میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عشاء کی نماز میں انتظار کر رہے تھے مجبورا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر کے پاس کہلا بھیجا تاکہ لوگوں کو نماز پڑھائیں چنانچہ قاصد ان کے پاس پہنچا اور اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دیتے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں، ابوبکر بولے اور (وہ نرم دل آدمی تھے) کہ اے عمر تم لوگوں کو نماز پڑھا دو عمر نے ان سے کہا کہ تم اس کے زیادہ حقدار ہو تب ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دنوں میں نماز پڑھائی اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ میں (مرض کی) کچھ خفت پائی تو دو آدمیوں کے درمیان میں سہارا لے کر نماز ظہر کیلئے نکلے ان میں سے ایک عباس تھے اس وقت ابوبکر لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب آپ کو ابوبکر نے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں پھر آپ نے فرمایا کہ مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو چنانچہ ان دونوں آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ابوبکر کے پہلو میں بٹھا دیا عبیداللہ کہتے ہیں کہ اس وقت ابوبکر اس طرح نماز پڑھنے لگے کہ وہ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کی اقتدا کرتے تھے۔ اور لوگ ابوبکر کی نماز کی اقتدا کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے (نماز پڑھ رہے) تھے عبیداللہ کہتے ہیں پھر میں عبداللہ بن عباس کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ میں تمہارے سامنے وہ حدیث پیش نہ کروں جو مجھ سے حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض کے متعلق بیان کی ہے انہوں نے کہا لاؤ سناؤ میں نے ان کے سامنے حضرت عائشہ کی حدیث پیش کی ابن عباس نے اس میں سے کسی بات کا انکار نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تمہیں اس شخص کا نام بھی بتایا جو عباس کے ہمراہ تھا میں نے کہا نہیں ابن عباس نے کہا وہ علی تھے۔
Narrated 'Ubaid-Ullah Ibn 'Abdullah bin 'Utba: I went to 'Aisha and asked her to describe to me the illness of Allah's Apostle. 'Aisha said, "Yes. The Prophet became seriously ill and asked whether the people had prayed. We replied, 'No. O Allah's Apostle! They are waiting for you.' He added, 'Put water for me in a trough." 'Aisha added, "We did so. He took a bath and tried to get up but fainted. When he recovered, he again asked whether the people had prayed. We said, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle,' He again said, 'Put water in a trough for me.' He sat down and took a bath and tried to get up but fainted again. Then he recovered and said, 'Have the people prayed?' We replied, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle.' He said, 'Put water for me in the trough.' Then he sat down and washed himself and tried to get up but he fainted. When he recovered, he asked, 'Have the people prayed?' We said, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle! The people were in the mosque waiting for the Prophet for the 'Isha prayer. The Prophet sent for Abu Bakr to lead the people in the prayer. The messenger went to Abu Bakr and said, 'Allah's Apostle orders you to lead the people in the prayer.' Abu Bakr was a soft-hearted man, so he asked 'Umar to lead the prayer but 'Umar replied, 'You are more rightful.' So Abu Bakr led the prayer in those days. When the Prophet felt a bit better, he came out for the Zuhr prayer with the help of two persons one of whom was Al-'Abbas. while Abu Bakr was leading the people in the prayer. When Abu Bakr saw him he wanted to retreat but the Prophet beckoned him not to do so and asked them to make him sit beside Abu Bakr and they did so. Abu Bakr was following the Prophet (in the prayer) and the people were following Abu Bakr. The Prophet (prayed) sitting." 'Ubaid-Ullah added "I went to 'Abdullah bin 'Abbas and asked him, Shall I tell you what Aisha has told me about the fatal illness of the Prophet?' Ibn 'Abbas said, 'Go ahead. I told him her narration and he did not deny anything of it but asked whether 'Aisha told me the name of the second person (who helped the Prophet ) along with Al-Abbas. I said. 'No.' He said, 'He was 'Ali (Ibn Abi Talib).