مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 936

طلوع و غروب آفتاب تک ذکر میں مشغول رہنے کی فضلیت

راوی:

وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَاَنْ اَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ یَذْکُرُوْنَ اﷲَ مِنْ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ اَنْ اُعْتِقَ اَرْبَعَۃً مِنْ وُلْدِاِسْمَاعِیْلَ وَلَاَنْ اَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ یَذْکُرُوْنَ اﷲَ مِنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ اِلٰی اَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ اَنْ اُعْتِقَ اَرْبَعَۃً۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک ایسی جماعت کے ساتھ میرا بیٹھنا جو نماز فجر سے طلوع آفتاب تک اللہ کے ذکر میں مشغول ہو میرے نزدیک حضرت اسمعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے چار غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے اور عصر کی نماز کے بعد سے غروب آفتاب تک ایسے لوگوں میں میرا بیٹھنا جو اللہ کے ذکر میں مشغول ہوں میرے نزدیک اس سے بہتر ہے کہ میں چار غلام آزاد کروں۔" (سنن ابوداؤد)

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے آخری الفاظ میں بھی چار غلام سے مراد حضرات اسمعیل کی اولاد سے چار غلام ہوں اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہاں چار غلام مطلق مراد ہوں۔ حضرت اسمعیل کی اولاد کی تخصیص آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے کہ وہ افضل عرب ہیں اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی اولاد میں سے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں