مبتلائے فتنہ اور بدعتی کی امامت کا بیان حسن کا قول ہے کہ بدعتی کے پیچھے نماز پڑھ لو اس کی بدعت کا گناہ اس پر ہے
راوی: ابوعبداللہ ، محمد یوسف ، اوزاعی، زہری ، حمید بن عبدالرحمن
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ خِيَارٍ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ إِنَّكَ إِمَامُ عَامَّةٍ وَنَزَلَ بِكَ مَا نَرَى وَيُصَلِّي لَنَا إِمَامُ فِتْنَةٍ وَنَتَحَرَّجُ فَقَالَ الصَّلَاةُ أَحْسَنُ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ فَإِذَا أَحْسَنَ النَّاسُ فَأَحْسِنْ مَعَهُمْ وَإِذَا أَسَاءُوا فَاجْتَنِبْ إِسَاءَتَهُمْ وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ قَالَ الزُّهْرِيُّ لَا نَرَى أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُخَنَّثِ إِلَّا مِنْ ضَرُورَةٍ لَا بُدَّ مِنْهَا
ہم سے محمد بن یوسف نے بواسطہ اوزاعی زہری حمید بن عبدالرحمن عبداللہ بن عدی بن خیار سے روایت کی ہے کہ وہ عثمان بن عفان کے پاس اس حالت میں گئے جب وہ اپنے گھر میں محصور تھے باغیوں نے ہر طرف سے محاصرہ کر لیا تھا ان سے کہا کہ آپ امام کل ہیں اور آپ کی یہ کیفیت ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں، ہمیں امام فتنہ نماز پڑھاتا ہے جس سے ہم تنگ دل ہوتے ہیں تو عثمان نے فرمایا کہ نماز آدمی کے تمام اعمال میں سب سے عمدہ چیز ہے جب لوگ عمدہ کام کریں تو تم ان کی برائی سے علیحدہ رہو اور زبیدی کہتے ہیں کہ زہری کا قول کہ ہم مخنث کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جانتے لیکن جب مجبوری ہو