مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 940

آیۃ الکرسی کی فضیلت

راوی:

وَعَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلٰی اَعْوَادِ ھٰذَا الْمِنْبَرِ یَقُوْلُ مَنْ قَرَأَ اٰیَۃَ الْکُرْسِیِّ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ لَمْ یَمْنَعْہُ مِنْ دُخُوْلِ الْجَنَّۃِ اِلَّا الْمَوْتُ وَمَنْ قَرَأَھَا حِیْنَ یَأْخُذُ مَضْجَعَہُ اٰمَنَہُ اﷲُ عَلٰی دَارِہٖ وَدارِ جَارِہٖ وَاَھْلِ دُوَیْرَاتٍ حَوْلَہ، رَوَاہُ الْبَیْھَقِیُّ فِیْ شُعَبِ الْاِیْمَانِ وَقَالَ اِسْنَادُہُ ضَعِیْفٌ۔

" اور امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ میں نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو لکڑی کے اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " جو آدمی ہر نماز کے بعد آیتہ الکرسی پڑھتا ہے اسے بہشت میں جانے سے سوائے موت کے اور کوئی چیز نہیں روک سکتی اور جو آدمی (آیت الکرسی کو ) اپنی خواب گاہ میں جاتے وقت (یعنی سونے کے وقت) پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے مکان میں اور اس کے ہمسائے میں (یعنی جو مکانات اس کے مکان سے ملے ہوئے ہوں ) اور اس کے اردگرد مکانات میں (جو اگرچہ اس کے مکان سے متصل نہ ہوں) امن دیتا ہے" اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی اسناد ضعیف ہے۔

تشریح
حدیث کے ابتدائی جملوں سے ایک خلجان واقع ہوتا ہے وہ یہ کہ موت دخول جنت سے مانع نہیں ہے بلکہ موت تو خود جنت میں جانے کا ذریعہ ہے لہٰذا چاہیے تو یہ تھا کہ بجائے اس کے یہ فرمایا جائے لم یمنعہ من دخول الجنۃ الاالموت (یعنی اس کے بہشت میں جانے سے سوائے حیات کے اور کوئی چیز نہیں روک سکتی، کیونکہ انسان اس دنیا میں حیات کے جال میں پھنسا ہوا ہے جب زندگی ختم ہوگی اور موت آئے گی جنت میں اس وقت ہی دخول ممکن ہوگا لہٰذا دخول جنت کی مانع موت نہیں بلکہ حیات ہے۔
اس کا مختصر جواب علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ دیا ہے کہ بندے اور جنت کے درمیان موت ایک پردہ ہے کہ ایک طرف تو حیات ہے اور دوسری طرف جنت ہے جب یہ پردہ ہٹے گا یعنی بندے کو موت آئے گی تو فورًا جنت میں داخل ہو جائے گا۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ " یہاں" موت سے مراد بندے کا قیامت کے روز قبر سے اٹھنے سے پیشتر قبر میں بند رہنا ہے چنانچہ جب بندہ قبر سے اٹھے گا فورًا جنت میں داخل ہو جائے گا۔
یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے فضائل اعمال کے سلسلے میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا جائز ہے حدیث کے پہلے جزو کو نسائی ابن حبان اور طبرانی نے بھی نقل کیا ہے ایک روایت میں آیت الکرسی کے ساتھ قل ہو اللہ پڑھنا بھی مذکور ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں