مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 941

نماز فجر و مغرب کے بعد ذکر کی فضیلت

راوی:

وَعَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ ابْنِ غَنَمٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ قَالَ قَبْلَ اَنْ یَنْصَرِفَ وَ یَثْنِیْ رِجْلَیْہِ مِنْ صَلَاۃِ الْمَغْرِبِ وَ الصُّبْحِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہ، الْحَمْدُ بِیَدِہٖ الْخَیْرِ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْیءٍ قَدِیْرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ کُتِبَ لَہُ بِکُلِّ وَاحِدَۃٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمُحِیَتْ عَنْہُ عَشْرُ سَیِّئَاتٍ وَرُفِعَ لَہ، عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَکَانَتْ لَہُ حِرْزًا مِنْ کُلِّ مَکْرُوْہٍ وَحِرْزًا مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ وَلَمْ یَحِلَّ لِذَنْبٍ اَنْ یُدْرِکَہُ اِلَّا الشِّرْکَ وَکَانَ مِنْ اَفْضَلِ النَّاسِ عَمَلًا اِلَّا رَجُلًا یَفْضُلُہُ یَقُوْلُ اَفْضَلَ مِمَّا قَالَ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَرَوَی التِّرْمِذِیُّ نَحْوَہُ عَنْ اَبِی ذَرٍّا اِلٰی قَوْلِہٖ اِلَّا الشِّرْکُ وَلَمْ یَذْکُرْ صَلَاۃَ الْمَغْرِبِ وَلَا بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَ قَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ غَرِیْبٌ۔

" اور حضرت عبدالرحمن ابن غنم رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ " رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے " جو آدمی فجر اور مغرب کے بعد (نماز کی) جگہ سے اٹھنے سے پیشتر اور پاؤں موڑنے سے پہلے (یعنی جس طرح التحیات کے لئے بیٹھنا ہے اس ہیئت کے ساتھ) ان کلمات کو پڑھے لَا اِلٰہَ اِلَّا ا وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہ، لَہ الْمُلْکُ وَ لَہ الْحَمْدُ بِیَدِہ الْخَیْرِ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْیءٍ قَدِیْرٌ " اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے نہ اس کا کوئی شریک ہے، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے واسطے تمام تعریفیں ہیں اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے، وہی (جسے چاہتا ہے) زندہ رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے) موت دے دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے تو اس کے لئے ہر ایک بار کے بدلہ میں دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کے دس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اور اس کے (مرتبے کے) دس درجے بلند کر دئیے جاتے ہیں اور یہ کلمات اس کے لئے ہر بری چیز اور شیطان مردود سے امان کا باعث بن جاتے ہیں (یعنی نہ تو اس پر کسی دینی دنیاوی آفت و بلا کا اثر ہوتا ہے اور نہ مردود شیطان اس پر حاوی ہوتا ہے۔ اور شرک کے علاوہ کوئی گناہ (توفیق استغفار اور رحمت پروردگار کی وجہ سے) اسے ہلاکت میں نہیں ڈالتا (یعنی اگر شرک میں مبتلا ہو جائے گا تو پھر اس عظیم عمل کی وجہ سے بھی بخشش نہیں ہوگی ) اور وہ آدمی عمل کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے بہتر ہوگا سوائے اس آدمی کے جو اس سے زیادہ افضل عمل کرے گا یعنی (یہ اس آدمی سے تو افضل نہیں ہو سکتا جس نے یہ کلمات) اس سے زیادہ کہے ہوں۔" (مسند احمد بن حنبل) اس روایت کو امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ صرف الا الشرک تک نقل کی ہے نیز ان کی روایت میں صلوۃ المغرب اور بیدہ الخیر کے الفاظ بھی منقول نہیں ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں