مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 959

نماز میں ادھر ادھر دیکھنے سے ثواب میں کمی ہو جاتی ہے

راوی:

وَعَنْ اَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَزَالُ اﷲُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَی الْعَبْدِ وَھُوَ فِیْ صَلَا تِہٖ مَالَمْ یَلْتَفِتْ فَاِذَ الْتَفَتَ اِنْصَرَفَ عَنْہُ۔ (رواہ احمد بن حنبل و ابوداؤدو السنن نسائی والدارمی)

" اور حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب کوئی بندہ نماز میں ہوتا ہے تو اللہ عز وجل اس بندے کی طرف اس وقت تک متوجہ رہتا ہے جب تک وہ ادھر ادھر (گردن پھیر کر نہیں دیکھتا چنانچہ جب بندہ ادھر ادھر دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے منہ پھیر لیتا ہے۔" (مسند احمد بن حنبل ، سنن ابوداؤد، سنن نسائی، دارمی)

تشریح
ابن ملک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے منہ پھیرنے سے مراد یہ ہے کہ جب کوئی نمازی حالت نماز میں گردن پھیر کر ادھر ادھر دیکھتا ہے تو اس کے ثواب میں کمی ہو جاتی ہے۔
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک صحیح روایت نقل کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ جب بندہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے۔ تو پروردگار اپنی بزرگ و برتر ذات کے ساتھ اس طرف متوجہ ہوتا ہے (مگر) جب وہ بندہ (نماز میں) ادھر ادھر دیکھتا ہے اور اپنی نظر کو غیر کی طرف متوجہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم تو کس کی طرف دیکھ رہا ہے کیا تیرے لئے مجھ سے بھی کوئی بہتر ہے کہ جس کی طرف تیری نظر متوجہ ہو رہی ہے؟ میری طرف اپنا منہ پھیر جب بندہ دوبارہ ادھر ادھر دیکھتا ہے تو پروردگار پھر یہی فرماتا ہے اور جب تیسری مرتبہ ادھر ادھر دیکھتا ہے تو اللہ جل شانہ اپنے روئے مبارک جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے اس بندے کی طرف سے پھیر لیتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں