مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 966

سجدے کی جگہ کو صاف کرنے کے لئے پھونک نہ ماری جائے

راوی:

وَعَنْ اُمِّ سَلْمَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْھَا قَالَتْ رَأَی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلمغُلَامًا لَنَا یُقَالَ لَہ، اَفْلَحُ اِذَا سَجَدَ نَفَخَ فَقَالَ یَا اَفْلَحُ تَرِّبْ وَجْھَکَ۔ (رواہ الترمذی)

" اور ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ایک غلام جس کا نام افلح تھا دیکھا کہ وہ جب سجدہ کرتا ہے تو سجدے کی جگہ کو صاف کرنے کے لئے پھونک مارتا ہے تاکہ منہ خاک آلود نہ ہو جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ " افلح" اپنے منہ پر مٹی لگنے دو۔" (جامع ترمذی )

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ سجدے کی جگہ کو پھونک مار کر صاف نہ کرو بلکہ اپنے منہ کو خاک آلود ہوجانے دو کیونکہ بار گاہ الٰہی میں حاضری کے وقت اظہار عجز و بے کسی کا یہ بہترین ذریعہ ہے۔ اس سے بہت زیادہ ثواب حاصل ہوتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں