مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 969

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے حالت میں دروازہ کھولتے تھے

راوی:

وَعَنْ عَآئِشَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْھَا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُصَلِّی تَطَوُّعًا وَالْبَابُ عَلَیْہِ مُغْلَقٌ جِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ فَمْشٰی فَفَتَحَ لِیْ ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی مُصَلاَّہُ وَذَکَرَتْ اَنَّ الْبَابَ کَانَ فِی الْقِبْلَۃِ ۔ (رواہ احمد بن حنبل، و ابوداؤد، والترمذی و النسائی نحوہ)

" اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں نفل نماز میں مشغول ہوتے اور دروازہ بند رہا کرتا تھا میں ( گھر میں آتی تو دروازہ کھلواتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر میرے لئے دروازہ کھول دیا کرتے تھے پھر مصلے پر واپس آجاتے ( اور اپنی نماز میں مشغول ہو جاتے ) اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ دروازہ قبلے کی جانب تھا۔" (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ، سنن نسائی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ دروازہ چونکہ قبلے کی طرف تھا اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازہ کھولنے کے لئے تشریف لاتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک قبلے کی طرف سے پھرتا نہیں تھا کیونکہ قبلہ سامنے ہی ہوتا تھا پھر جب مصلے پر واپس تشریف لاتے تو پچھلے پاؤں ہٹ کر آتے تھے تاکہ پشت قبلے کی طرف نہ ہو۔
علماء لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حجرہ مبارک زیادہ وسیع و عریض نہیں بلکہ بہت تنگ تھا اس لئے ایک دو قدم سے زیادہ چلنا نہیں پڑھتا تھا کہ یہ عمل کثیر ہوتا لیکن اس کے باوجود ایک اشکال پھر بھی واقع ہوتا ہے کہ دو قدم چلنا دروازہ کھولنا پھر مصلے پر واپس آنا یہ سب مل کر تو عمل کثیر ہو جاتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ افعال پے در پے نہیں ہوتے تھے کہ عمل کثیر ہو سکیں۔

یہ حدیث شیئر کریں