صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 469

سب سے ادنی درجہ کے جنتی کا بیان۔

راوی: عبیداللہ بن سعید , اسحاق بن منصور , روح بن عبادہ قیسی , ابن جریج , ابوزبیر

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ کِلَاهُمَا عَنْ رَوْحٍ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُسْأَلُ عَنْ الْوُرُودِ فَقَالَ نَجِيئُ نَحْنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَنْ کَذَا وَکَذَا انْظُرْ أَيْ ذَلِکَ فَوْقَ النَّاسِ قَالَ فَتُدْعَی الْأُمَمُ بِأَوْثَانِهَا وَمَا کَانَتْ تَعْبُدُ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ ثُمَّ يَأْتِينَا رَبُّنَا بَعْدَ ذَلِکَ فَيَقُولُ مَنْ تَنْظُرُونَ فَيَقُولُونَ نَنْظُرُ رَبَّنَا فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ حَتَّی نَنْظُرَ إِلَيْکَ فَيَتَجَلَّی لَهُمْ يَضْحَکُ قَالَ فَيَنْطَلِقُ بِهِمْ وَيَتَّبِعُونَهُ وَيُعْطَی کُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ مُنَافِقٍ أَوْ مُؤْمِنٍ نُورًا ثُمَّ يَتَّبِعُونَهُ وَعَلَی جِسْرِ جَهَنَّمَ کَلَالِيبُ وَحَسَکٌ تَأْخُذُ مَنْ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يُطْفَأُ نُورُ الْمُنَافِقِينَ ثُمَّ يَنْجُو الْمُؤْمِنُونَ فَتَنْجُو أَوَّلُ زُمْرَةٍ وُجُوهُهُمْ کَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ سَبْعُونَ أَلْفًا لَا يُحَاسَبُونَ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ کَأَضْوَإِ نَجْمٍ فِي السَّمَائِ ثُمَّ کَذَلِکَ ثُمَّ تَحِلُّ الشَّفَاعَةُ وَيَشْفَعُونَ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً فَيُجْعَلُونَ بِفِنَائِ الْجَنَّةِ وَيَجْعَلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ يَرُشُّونَ عَلَيْهِمْ الْمَائَ حَتَّی يَنْبُتُوا نَبَاتَ الشَّيْئِ فِي السَّيْلِ وَيَذْهَبُ حُرَاقُهُ ثُمَّ يَسْأَلُ حَتَّی تُجْعَلَ لَهُ الدُّنْيَا وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهَا مَعَهَا

عبیداللہ بن سعید، اسحاق بن منصور، روح بن عبادہ قیسی، ابن جریج، ابوزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا کہ ان سے لوگ قیامت کے دن لوگوں کے حال کے بارے میں پوچھ رہے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہم قیامت کے دن تمام امتوں سے بلندی پر ہوں گے پھر باقی امتوں کو ترتیب کے لحاظ سے ان کے بتوں کے ساتھ بلایا جائے گا اس کے بعد ہمارا رب جلوہ افروز ہوگا، اللہ فرمائیں گے کہ تم کسے دیکھ رہے ہو وہ کہیں گے کہ ہم اپنے پروردگار کو دیکھ رہے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے شایان شان ان کے ساتھ چل پڑیں گے اور سارے لوگ بھی ان کے پیچھے چل پڑیں گے اور ہر ایک کو ایک نور ملے گا چاہے وہ مومن ہو یا منافق ہو اور لوگ اس نور کے پیچھے چلیں گے پل صراط پر کانٹے ہوں گے جسے اللہ تعالیٰ چاہیں گے پکڑ لیں گے پھر منافقوں کا نور بجھ جائے گا اور مومن نجات پا جائیں گے مومنوں کا پہلا گروہ جو نجات پا جائے گا ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے اور یہ ستر ہزار ہوں گے جن سے کوئی حساب نہیں لیا جائے گا پھر ان کے بعد ایک گروہ خوب چمکتے ہوئے تاروں کے طریقے پر ہوگا پھر اسی طرح شفاعت کا وقت آئے گا اور نیک لوگ شفاعت کریں گے یہاں تک کہ جن لوگوں نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہوگا اور ان کے دل میں ایک جو کے دانہ کے برابر بھی اگر کوئی بھلائی ہوگی تو انہیں دوزخ سے نکال لیا جائے گا اور انہیں جنت کے سامنے ڈال دیا جائے گا اور جنت والے ان پر پانی چھڑکیں گے جس سے وہ اس طرح تروتازہ ہو جائیں گے جیسے سیلاب کے پانی کی مٹی میں سے دانہ ہرا بھرا اگ پڑتا ہے ان سے جلنے کے سارے آثار جاتے رہیں گے پھر ان سے پوچھا جائے گا پھر ہر ایک کو دنیا اور دس گنا دنیا کے برابر (انہیں جنت میں مقام) دیا جائے گا۔

It is reported on the authority of Abu Zubair that he heard from Jabir b 'Abdullah, who was asked about the arrival (of people on the Day of Resurrection). He said. We would come on the Day of Resurrection like this, like this, and see. carefully. that which concerns" elevated people". He (the narrator) said: Then the people would be summoned along with their idols whom they worshipped, one after another. Then our Lord would come to us and say: Whom are you waiting for? They would say: We are waiting for our Lord. He would say: I am your Lord. They would say: (We are not sure) till we gaze at Thee, and He would manifest Himself to them smilingly, and would go along with them and they would follow Him; and every person, whether a hypocrite or a believer, would be endowed with a light, and there would be spikes and hooks on the bridge of the Hell, which would catch hold of those whom Allah willed. Then the light of the hypocrites would be extinguished, and the believers would secure salvation. and the first group to achieve it would comprise seventy thousand men who would have the brightness of full moon on their faces, and they would not be called to account. Then the people immediately following them would have their faces as the brightest stars in the heaven. This is how (the groups would follow one after another). Then the stage of intercession would come, and they (who are permitted to intercede) would intercede, till he who had declared:" There is no god but Allah" and had in his heart virtue of the weight of a barley grain would come out of the Fire. They would be then brought in the courtyard of Paradise and the inhabitants of Paradise would begin to sprinkle water over them till they would sprout like the sprouting of a thing in flood water, and their burns would disappear. They would ask their Lord till they would be granted (the bounties) of the world and with it ten more besides it.

یہ حدیث شیئر کریں