صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 527

بعض مسلمانوں کے بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہونے کے بیان میں

راوی: سعید بن منصور , ہشیم , حصین بن عبدالرحمن , سعید ابن جبیر , حصین بن عبدالرحمن

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ أَيُّکُمْ رَأَی الْکَوْکَبَ الَّذِي انْقَضَّ الْبَارِحَةَ قُلْتُ أَنَا ثُمَّ قُلْتُ أَمَا إِنِّي لَمْ أَکُنْ فِي صَلَاةٍ وَلَکِنِّي لُدِغْتُ قَالَ فَمَاذَا صَنَعْتَ قُلْتُ اسْتَرْقَيْتُ قَالَ فَمَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ قُلْتُ حَدِيثٌ حَدَّثَنَاهُ الشَّعْبِيُّ فَقَالَ وَمَا حَدَّثَکُمْ الشَّعْبِيُّ قُلْتُ حَدَّثَنَا عَنْ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ فَقَالَ قَدْ أَحْسَنَ مَنْ انْتَهَی إِلَی مَا سَمِعَ وَلَکِنْ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ وَمَعَهُ الرُّهَيْطُ وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالنَّبِيَّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ أُمَّتِي فَقِيلَ لِي هَذَا مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَوْمُهُ وَلَکِنْ انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ فَقِيلَ لِي انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ الْآخَرِ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ فَقِيلَ لِي هَذِهِ أُمَّتُکَ وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ ثُمَّ نَهَضَ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ فَخَاضَ النَّاسُ فِي أُولَئِکَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ فَقَالَ بَعْضُهُمْ فَلَعَلَّهُمْ الَّذِينَ صَحِبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ فَلَعَلَّهُمْ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الْإِسْلَامِ وَلَمْ يُشْرِکُوا بِاللَّهِ وَذَکَرُوا أَشْيَائَ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا الَّذِي تَخُوضُونَ فِيهِ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَرْقُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ أَنْتَ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ

سعید بن منصور، ہشیم، حصین بن عبدالرحمن، سعید ابن جبیر، حضرت حصین بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھا انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کس نے کل رات ٹوٹنے والے ستارہ کو دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھاپھر میں نے عرض کیا کہ میں اس وقت نماز نہیں پڑھ رہا تھا بلکہ مجھے بچھو نے ڈسا ہوا تھا حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ پھر تم نے کیا کیا میں نے عرض کیا کہ میں نے جھاڑ پھونک کروائی انہوں نے فرمایا تم نے جھاڑ پھونک کیوں کروائی میں نے عرض کیا کہ اس حدیث کی بنا پر جو شعبی نے ہمیں بیان فرمائی انہوں نے فرمایا کہ شعبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تم سے کونسی حدیث بیان کی ہے میں نے کہا کہ انہوں نے حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی کے حوالہ سے حدیث بیان کی کہ یہ جھاڑ پھونک نفع نہیں دیتا سوائے نظر لگنے یا کاٹے ہوئے کے علاج کے سلسلہ میں حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے جو کچھ سنا اور اس پر عمل کیا اس نے اچھا کیا مگر ہم سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حدیث بیان فرمائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے امتیں لائی گئیں تو میں نے کسی نبی کے ساتھ دس سے بھی کم دیکھے اور کسی نبی کے ساتھ ایک آدمی اور دو آدمی دیکھے اور ایسا نبی بھی دیکھا کہ جن کے ساتھ کوئی بھی نہیں پھر میرے سامنے ایک بڑی جماعت لائی گئی تو میں نے انہیں اپنا امتی خیال کیا تو مجھے کہا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ اور ان کی امت ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آسمان کے کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا تو بہت بڑی جماعت نظر آئی پھر مجھ سے کہا گیا کہ آسمان کے دوسرے کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت نظر آئی تو مجھے کہا گیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے اور ان میں ستر ہزار آدمی ایسے ہوں گے جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے پھر اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے تو صحابی نے کہا کہ شاید ان سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ ہیں اور کچھ لوگوں نے کہا کہ شاید ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیدائشی مسلمان ہیں اور انہوں نے کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہرایا اور بعض لوگوں نے کچھ اور کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے اور پوچھا کہ تم لوگ کس کے بارے میں گفتگو کر رہے ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو نہ منتر کرتے اور نہ منتر کراتے ہیں اور نہ برا شگون لیتے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں، عکاشہ بن محصن کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا کہ دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو انہی میں سے ہے پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی انہی لوگوں میں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گیا ہے۔

Husain b. 'Abd al-Rahman reported: I was with Sa'id b. Jubair when he said: Who amongst you saw a star shooting last night? I said: It was I; then I said: I was in fact not (busy) in prayer, but was stung by a scorpion (and that is the reason why I was awake and had a glimpse of the shooting star). He said: Then what did you do? I said: I practised charm. He said: What urged you to do this? I said: (I did this according to the implied suggestion) of the hadith which al-Shu'ba narrated. He said: What did al-Shu'ba narrate to you? I said: Buraida b. Husaib al-Aslami narrated to us. The charm is of no avail except in case of the (evil influence) of an eye or the sting of a scorpion. He said: He who acted according to what he had heard (from the Holy Prophet) acted rightly, but Ibn 'Abbas narrated to us from the Apostle of Allah (may peace be upon him) that he said: There were brought before me the peoples and I saw an apostle and a small group (of his followers) along with him, another (apostle) and one or two persons (along with him) and (still another) apostle having no one with him. When a very large group was brought to me I conceived as if it were my Ummah. Then it was said to me: It is Moses and his people. You should look at the horizon, and I saw a very huge group. It was again said to me: See the other side of the horizon, and there was (also) a very huge group. It was said to me: This is your Ummah, and amongst them there were seventy thousand persons who would be made to enter Paradise without rendering any account and without (suffering) any torment. He then stood up and went to his house. Then the people began to talk about the people who would be admitted to Paradise without rendering any account and without (suffering) any torment. Some of them said: They may be those who (have had the good fortune of living) in the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and some of them said: They be those who were born in Islam and did not associate anything with Allah. Some people mentioned other things. Thereupon came forth the Messenger of Allah (may peace be upon him) before them and he said: What was that which you were talking about? They informed him. He said: They are those persons who neither practise charm, nor ask others to practise it, nor do they take omens, and repose their trust in their Lord. Upon this 'Ukkasha b. Mihsan stood up and said: Supplicate for me that He should make me one among them. Upon this he (Messenger of Allah) said: Thou are one among them. Then another man stood up and said: Supplicate before Allah that He should make me one among them. Upon this he said: 'Ukkisha has preceded you.

یہ حدیث شیئر کریں