بچوں کے وضو کرنے کا بیان، اور ان پر غسل اور طہارت اور جماعت میں اور عیدین میں اور جنازوں میں حاضر ہونا کب واجب ہے؟ اور ان کی صفوں کا بیان
راوی: علی , سفیان , عمرو , کریب , ابن عباس
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ أَخْبَرَنِي کُرَيْبٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوئًا خَفِيفًا يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ جِدًّا ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَحَوَّلَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ صَلَّی مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّی نَفَخَ فَأَتَاهُ الْمُنَادِي يَأْذَنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ مَعَهُ إِلَی الصَّلَاةِ فَصَلَّی وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قُلْنَا لِعَمْرٍو إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ إِنَّ رُؤْيَا الْأَنْبِيَائِ وَحْيٌ ثُمَّ قَرَأَ إِنِّي أَرَی فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُکَ
علی، سفیان، عمرو، کریب، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں ایک شب اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے یہاں رہا، میں نے دیکھا کہ جب کچھ رات رہ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لٹکی ہوئی مشک سے ہلکا سے وضو کیا (عمرو راوی) اس وضو کو بہت خفیف اور قلیل بتاتے تھے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے، تو میں بھی اٹھا اور جیسا وضو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا ویسا میں نے کیا، پھر میں پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی داہنی جانب کھڑا کر لیا، پھر جس قدر اللہ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی، اس کے بعد آرام فرمایا اور سوگئے، یہاں تک کہ سانس کی آواز آنے لگی، پھر مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز (فجر) کی اطلاع دینے کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ساتھ نماز کیلئے تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو نہیں کیا، سفیان کہتے ہیں کہ ہم نے عمرو سے کہا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھ سوتی تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل نہ سوتا تھا۔ عمرو نے کہا کہ میں عبید بن عمیر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انبیاء کا خواب وحی ہے پھر انہوں نے پڑھا۔ (ترجمہ) بے شک میں خواب دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔
Narrated Ibn 'Abbas: One night I slept at the house of my aunt Maimuna and the Prophet slept (too). He got up (for prayer) in the last hours of the night and performed a light ablution from a hanging leather skin. ('Amr, the sub-narrator described that the ablution was very light). Then he stood up for prayer and I got up too and performed the ablution in the same way and joined him on his left side. He pulled me to the right and prayed as much as Allah will. Then he lay down and slept and I heard his breath sounds till the Mu'adh-dhin came to him to inform him about the (Fajr) prayer. He left with him for the prayer and prayed without repeating the ablution. (Sufyan the subnarrator said: We said to 'Amr, "Some people say, 'The eyes of the Prophet sleep but his heart never sleeps.' " 'Amr said, "'Ubai bin 'Umar said, 'The dreams of the Prophets are Divine Inspirations. Then he recited, '(O my son), I have seen in dream that I was slaughtering you (offering you in sacrifice).") (37.102)