تہجد کی قراءت میں ابوبکر و عمر کا طریقہ
راوی:
وَعَنْ اَبِی قِتَادَۃَ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ لَیْلَۃً فَاِذَا ھُوَ بِاَبِیْ بَکْرٍ یُصَلِّی وَیَخْفِضُ مِنْ صَوْتِہٖ وَمَرَّ بِعُمَرَ وَھُوَیُصَلِّی رَافِعًا صَوْتَہ، قَالَ فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ یَا اَبَا بَکْرٍ مَرَرْتُ بِکَ وَاَنْتَ تُصَلِّی تَخْفِضُ صَوْتَکَ قَالَ قَدْاَسْمَعْتُ مَنْ نَّاجَیْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ وَقَالَ لِعُمَرَ مَرَرْتُ بِکَ وَاَنْتَ تُصَلِّی رَافِعًا صَوْتَکَ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اُوْقِظُ الْوَسْنَانَ وَاَطْرُدُ الشَّیْطَانَ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَااَبَابَکْرٍ اِرْفَعْ مِنْ صَوْتِکَ شَیْئًا وَقَالَ لِعُمَرَ اِخْفِضْ مِنْ صَوْتِکَ شَیْئًا۔ (رواہ ابوداؤد وروی الترمذی نحوہ)
" اور حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم رات کو باہر نکلے تو ناگہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزرے جو نماز میں پست آواز سے (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزرے جو نماز میں بلند آواز سے (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے، ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب (صبح کو) حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یکجا (حاضر) ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر !(آج کی رات) ہم تمہارے پاس سے گزرے تو تم نماز میں پست آواز سے (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ ! میں جس سے مناجات کر رہا تھا اسے ہی سنا رہا تھا (یعنی میں اپنے پروردگار سے مناجات میں مشغول تھا اور وہ سننے کے لئے بلند آواز کا محتاج نہیں ہے وہ ہر طرح سے سنتا ہے ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ ، عمر ! (آج کی رات) ہم تمہارے پاس سے (بھی) گزرے تھے تم نماز میں بآواز بلند (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں (بآواز بلند قرآن کریم پڑھ کر ان ) سوئے ہوئے لوگوں کو جگاتا تھا (جو عبادت الٰہی یعنی تہجد کے وقت اٹھنا تو چاہتے ہیں مگر نیند کے غلبے کی وجہ سے ان کی آنکھیں کھل نہیں پاتیں) اور شیطان کو بھگاتا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دونوں کی باتیں سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ) فرمایا کہ ، ابوبکر ! تم اپنی آواز کو کچھ اور بلند کر و اور (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ ) عمر ! تم اپنی آواز کو پست کرو یعنی اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حد اعتدال کی طرف دونوں کی راہنمائی فرمائی۔" (ابوداؤد، جامع ترمذی)