رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رات معمول
راوی:
وَعَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ اِنَّ رَجُلًا مِّنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قُلْتُ وَاَنَا فِی سَفَرٍ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاﷲِ لَا اَرْقُبَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلصَّلَاۃِ حَتّٰی اَرٰی فِعْلَہ، فَلَمَّا صَلَّی صَلَاۃَ الْعِشَآءِ وَھِیَ الْعَتَمَۃُ اِضْطَجَعَ ھَوِیًّا مَِن اللَّیْلِ ثُمَّ اسْتَیِقَظَ فَنَظَرَ فِی الْاُفُقِ فَقَالَ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا حَتّٰی بَلَغَ اِلٰی اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ثُمَّ اَھْوٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلٰی فِرَاشِہِ فَا سْتَلَّ مِنْہُ سِوَا کًا ثُمَّ اَفْرَغَ فِی قَدَحٍ مِّنْ اِدَاوَۃٍ عِنْدَہ، مَآئً فَاسْتَنَّ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی حَتّٰی قُلْتُ قَدْ صَلَّی قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتّٰی قُلْتُ قَدْنَامَ قَدْرَمَا صَلَّی ثُمَّ اسْتَیْقَظَ فَفَعَلَ کَمَا فَعَلَ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ فَفَعَلَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ (رواہ النسائی)
" اور حضرت حمید بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ ) جب کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھا تو (اپنے دل میں یا اپنے بعض احباب سے کہا) کہ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جب تہجد کے لئے اٹھیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم) کو میں نماز کے وقت دیکھتا رہوں گا تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال دیکھوں (اور پھر اسی کے مطابق عمل کروں) چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز کہ جسے عتمہ فرماتے ہیں پڑھ لی تو لیٹ گئے (اور کچھ دیر آرام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کہ یہ آیت ( رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا) 3۔ آل عمران : 191) پڑھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت تک پہنچے ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤ ) 3۔ ال عمران : 194) بے شک تو وعدے سے پھرا نہیں کرتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر کی طرف متوجہ ہوئے اور وہاں سے مسواک نکالی، اس کے بعد ایک چھاگل میں سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھی ہوئی تھی (وضو کرنے یا مسواک تر کرنے کے لئے) پیالہ میں پانی نکالا پھر مسواک کرنے کے بعد (وضو کر کے یا پہلے کے وضو کے ساتھ نماز پڑھنے) کھڑے ہوئے اور (جب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی، میں نے (دل میں) کہا کہ جتنی دیر آپ سوئے تھے اتنی ہی دیر اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ جتنی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی اتنی ہی دیر سوئے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور جو کچھ پہلے کیا تھا وہی اب کیا یعنی مسواک وغیرہ کی اور جو کچھ (یعنی آیت مذکورہ) پہلے پڑھا تھا وہی اب پڑھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر سے پہلے اسی طرح تین مرتبہ کیا۔" (سنن نسائی )
تشریح
آیت پڑھنے کے سلسلے میں دو احتمال ہیں، ایک تو یہ کہ ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کو مذکورہ آیت ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤ ) 3۔ ال عمران : 194) تک ہی پڑھی۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ آپ نے یہ آیتیں آخر سورت تک پڑھی ہوں گی مگر سننے والے نے آیت ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤ ) 3۔ ال عمران : 194) کے بعد کی آیتیں نہیں سنی ہوں گی۔
اسی طرح اس حدیث میں اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حدیث (نمبر آٹھ) میں تطبیق بھی پیدا ہو جائے گی جس سے معلوم ہو چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر سورت تک تلاوت کی تھی۔