نیند سے بیدار ہونے کے بعد کی تسبیح اور اس کی فضیلت
راوی:
عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّےْلِ فَقَالَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِےْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَےْئٍ قَدِےْرٌ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا ۤاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ثُمَّ قَالَ رَبِّ اغْفِرْلِیْ اَوْ قَالَ ثُمَّ دَعَا اسْتُجِےْبَ لَہُ فَاِنْ تَوَضَّاَ وَصَلّٰی قُبِلَتْ صَلٰوتُہُ۔(صحیح البخاری)
" اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی رات کو بیدار ہو تو یہ تسبیح پڑھے آیت ( لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہ لَہ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیرٌ وَسُبْحَانَ اللّٰہ وَالْحَمْدُ للہ و لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر و لا حول و قوۃ الا با اللہ (ا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اس کے لئے بادشاہت ہے اور اس کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اور پاک ہے اللہ، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بہت بڑا ہے اور گناہوں سے بچنے اور عبادت کی قوت اللہ کی مدد سے ہے ) اور اس کے بعد یہ کہے رب اغفرلی (اے میرے رب مجھے بخشش دے) یا فرمایا کہ پھر دعا کرے (یعنی راوی کو شک واقع ہوگیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر رب اغفرلی پڑھنے کو فرمایا یا یہ فرمایا کہ جو دعا چاہے پڑھے ) اس کی دعا قبول کی جائے گی، پھر اگر وضو کرے اور نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول کی جائے گی۔ " (صحیح البخاری )
تشریح
" تعار" کے معنی بعض نے نیند سے بیدار ہونے اور بعض نے کروٹ لینے کے لکھے ہیں اور ابن مالک نے اس کے معنی آواز کے ساتھ جاگنے کے لکھے ہیں جیسا کہ بیدار ہونے کے وقت منہ سے آواز نکلتی ہے لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند اور بہتر فرمایا ہے کہ جاگنے کے بعد جو آواز منہ سے نکلے وہ تسبیح وغیرہ کی آواز ہو چنانچہ اللہ سے تعلق رکھنے والے جب نیند سے بیدار ہوتے ہیں تو ان کے منہ سے کلمہ یا اسی قسم کی تسبیح و دعا کی آواز نکلتی ہے۔
بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اس دعا کو جو نیند سے بیدار ہونے کے بعد پڑھی جاتی ہے" درھم الکیس " فرماتے ہیں یعنی جس طرح کوئی آدمی درہم و روپیہ تھیلی میں رکھتا ہے اور جب چاہتا ہے اس میں سے نکالتا ہے جس سے اس کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے اسی طرح یہ دعا ہے جو مومن کے قلب و دماغ میں محفوظ رہتی ہے جب وہ نیند سے بیدار ہوتا ہے اور یہ دعا اس کے منہ سے نکلتی ہے تو وہ بارگاہ رب العزت میں قبولیت کا درجہ پاتی ہے۔