حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , عبدالرحمن بن مہدی , حماد , بن سلمہ , ثابت , انس
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْيَهُودَ کَانُوا إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاکِلُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِي الْمَحِيضِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْنَعُوا کُلَّ شَيْئٍ إِلَّا النِّکَاحَ فَبَلَغَ ذَلِکَ الْيَهُودَ فَقَالُوا مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ فَجَائَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا فَلَا نُجَامِعُهُنَّ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَعَرَفَا أَنْ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا
زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، حماد، بن سلمہ، ثابت، انس سے روایت ہے کہ یہود میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو وہ اس کو نہ تو اپنے ساتھ کھلاتے اور نہ ان کو گھروں میں اپنے ساتھ رکھتے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا (وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِي الْمَحِيضِ)، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں کہ وہ گندگی ہے پس جدا رہو عورتوں سے حیض میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جماع کے علاوہ ہر کام کرو یہود کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا کہ یہ آدمی (نبی) کا کیا ارادہ ہے ہمارا کوئی کام نہیں چھوڑتا جس میں ہماری مخالفت نہ کرتا ہو، یہ سن کر حضرت اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول یہودی اس اس طرح کہتے ہیں کیا ہم عورتوں سے جماع ہی نہ کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور متغیر ہوگیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان دونوں پر غصہ آیا ہے وہ دونوں اٹھ کر باہر نکل گئے اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دودھ کا ہدیہ ان دونوں کے ہاں سے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا اور ان کو دودھ پلایا تو ہم نے معلوم کیا کہ آپ کو ان پر غصہ نہ تھا۔
Thabit narrated it from Anas: Among the Jews, when a woman menstruated, they did not dine with her, nor did they live with them in their houses; so the Companions of the Apostle (may peace be upon him) asked The Apostle (may peace be upon him), and Allah, the Exalted revealed: "And they ask you about menstruation; say it is a pollution, so keep away from woman during menstruation" to the end (Qur'an, ii. 222). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Do everything except intercourse. The Jews heard of that and said: This man does not want to leave anything we do without opposing us in it. Usaid b. Hudair and Abbad b. Bishr came and said: Messenger of Allah, the Jews say such and such thing. We should not have, therefore, any contact with them (as the Jews do). The face of the Messenger of Allah (may peace be upon him) underwent such a change that we thought he was angry with them, but when they went out, they happened to receive a gift of milk which was sent to the Apostle of Allah (may peace be upon him). He (the Holy Prophet) called for them and gave them drink, whereby they knew that he was not angry with them