مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1195

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کثرت عبادت اداء شکر کے لئے ہوتی تھی

راوی:

عَنِ الْمُغِےْرَۃِص قَالَ قَامَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم حَتّٰی تَوَرَّمَتْ قَدَمَاہُ فَقِےْلَ لَہُ لِمَ تَصْنَعُ ھٰذَا وَقَدْ غُفِرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ قَالَ اَفلَاَ اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو (نماز پڑھنے کے لئے ) اس قدر قیام کیا (یعنی اتنی دیر تک کھڑے رہے) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک پاؤں پر ورم آگیا (یہ حال دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر عبادت کیوں کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تو اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " کیا میں اللہ کا شکر ادا کرنے والا بندہ نہ بنوں۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے میرے تمام گناہ بخشش دئیے ہیں اور مجھے دین و دنیا کے سب سے اعلیٰ مقام پر فائز کیا ہے تو کیا میرا حق یہی ہے کہ میں عبادت کی محنت و مشقت اٹھا کر اس اللہ کا جس نے مجھے اپنی بیشمار رحمتوں اور نعمتوں سے سرفراز کیا ہے شکر گذار بندہ نہ بنوں؟ نہیں بلکہ اللہ نے مغفرت و بخشش کی جو نعمت مجھے عطا فرمائی ہے۔ اور اپنی جس لا محدود اور بے انتہا نعمتوں سے مجھے نوازا ہے اس کے پیش نظر میرا فرض ہے کہ میں اس کی خوشنودی ورضا حاصل کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ محنت و مشقت اٹھاؤں اور زیادہ سے زیادہ عبادت کروں تاکہ اس کا شکر ادا کرنے والا بندہ بن جاؤں۔
عباد کے بارے میں حضرت علی المرتضیٰ کا مقولہ : حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ذات علم و فضل، ذہانت و فراست اور عقل و دانش کے اعتبار سے پوری امت میں امتیازی مقام کی حامل ہے عبادت کے بارے میں انہوں نے جو تجزیہ فرمایا ہے اور جو رائے قائم کی ہے اسے سنئے اور اپنے لئے مشعل راہ قرار دیجئے فرمایا :
" جن لوگوں نے (نعمتوں کی) طلب یعنی جنت کی آرزو اور ثواب کی تمنا) میں عبادت کی تو ایسی عبادت سوداگروں کی عبادت ہے۔"
" جن لوگوں نے (اللہ تعالیٰ کا عذاب اور دوزخ کے) ڈر سے عبادت کی تو وہ غلاموں کی عبادت ہے۔"
اور " جن لوگوں نے اپنے مولیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کی ادائیگی شکر کے لئے عبادت کی تو وہ آزاد لوگوں کی عبادت ہے۔" (اور یہی عبادت سب سے اونچے درجے کی عبادت ہے)۔

یہ حدیث شیئر کریں